اسلام آباد(خصوصی رپورٹ، طاہر خلیل) نیب کی موجودہ قیادت نے مختصر عرصے میں ملک سے کرپشن کے خاتمے اداروں کے مالیاتی نظام میں شفافیت ،عوام کو ہاؤسنگ سمیت دیگر شعبوں میں دھوکا دہی فراڈ سے بچانے اور نظام احتساب کو جدید تقاضوں اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کیلئے جو شاندار کامیابیاں حاصل کیں وزیر اعظم میاں شہباز شریف ،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سمیت قومی قیادت نے کھلے الفاظ میں ان کو سراہا ، نیب نے ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت اپنے اندرونی نظم و نسق کو بہتر بنایا جس کے نتیجے میں علاقائی بیوروز نےبھی بد عنوانیوں کے خاتمے میں نمایاں کردار ادا کیا ،جس کا اعتراف انسداد دہشت گردی کے عالمی ادارے ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل نے اپنی رپورٹ 2025 میں کیا۔ نیب نے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر جس تندہی ،لگن اور خلوص سے کام کیا، اس کے پس منظر میں نیب کے با صلاحیت افسروں اور عملے کی پیشہ وارانہ مہارت اور ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے عزم کی تجدید ہوتی ہے ،نیب نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسروں او ر سول سرونٹس کی قومی خدمات کے اعتراف میں اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی جس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے بہترین کارکردگی کے حامل حکام اور عملے کو ایوارڈ ز عطا کئے ، نیب کی اپنی نوعیت کی یہ پہلی تقریب تھی جس کا اہتمام چیئرمین نیب لیفٹننٹ جنرل ( ر) نذیر احمد اور نیب راولپنڈی / اسلام آباد کے ڈی جی وقار چوہان نے کیا تھا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے بین الاقوامی یومِ انسدادِ بدعنوانی وزیرِ اعظم ہاؤس میں ایک تقریب کے ذریعے منایا۔ اس موقع پر نیب افسران اور عملے کی بے لوث کاوشوں کو سراہا گیا جنہوں نے قومی وسائل کے تحفظ اور احتساب کے نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔تقریب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، ڈپٹی وزیرِ اعظم محمد اسحاق ڈار اور چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے شرکت کی، جو شفافیت اور دیانت داری کے حوالے سے موجودہ حکومتی عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ تقریب میں ان افسران کو ایوارڈز دیے گئے جن کے کام سے نہ صرف اربوں روپے کے ناجائز اثاثے برآمد ہوئے بلکہ سرکاری اداروں پر عوام کا اعتماد بھی بحال ہوا۔قومی اثاثوں کا تحفظ کے حوالے سے جن قابلِ ذکر کامیابیوں کو سراہا گیا، ان میں سرکاری زمینوں کی وسیع پیمانے پر برآمدگی شامل تھی۔ نیب سکھر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر حافظ محمد عمر صدیقی کو 24 کھرب روپے مالیت کے سرکاری اثاثوں کو محفوظ بنانے پر اعزاز دیا گیا۔ انہوں نے سندھ حکومت کے محکموں کے ساتھ باہمی تعاون کے ذریعے 16 لاکھ ایکڑ جنگلات کی زمین کی نشاندہی اور منتقلی کو یقینی بنایا، جو پاکستان کے قدرتی وسائل کے تحفظ کیحوالے سے ایک تاریخی قدم ہے۔ نیب بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر محسن سلطان کو 13 کھرب روپے مالیت کے اثاثوں کی بازیابی پر سراہا گیا۔ ان کی کوششوں سے دس لاکھ ایکڑ جنگلات کی زمین منتقل کی گئی، جس نے سرکاری املاک کو قبضے اور غلط استعمال سے بچانے کے حوالے سے نیب کے عزم کا اعادہ کیا۔تقریب میں عوامی دھوکہ دہی اور فراڈ سے نمٹنے میں نیب کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا۔ نیب لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر کلیم عباس کو 70 ارب روپے برآمد کرنے پر سراہا گیا، جس سے دھوکہ دہی کی اسکیموں کا شکار ہونے والے 6,750 افراد کو ریلیف ملا۔اسلام آباد-راولپنڈی میں، نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر روح الامین نے فراڈ کیسز سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کیا،انہوں نے 7 ارب،80 کروڑ روپے برآمد کیے اور 32,500 سے زائد متاثرین کو فائدہ پہنچایا۔ ان کا کام نہ صرف فنڈز کی برآمدگی بلکہ شہریوں کا اعتماد بحال کرنے کے حوالے سے نیب کے عزیم مشن کی مثال ہے۔نیب خیبر پختونخوا کے ڈپٹی ڈائریکٹر وقار احمد کو ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس سے منسلک بدعنوانی کے کیسز کی پیروی کرنے پر اعزاز دیا گیا۔ ان کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں 25 ارب روپے مالیت کے اثاثے، جن میں جائیدادیں، گاڑیاں اور سونا شامل تھا، ضبط کیے گئے۔نیب سکھر کو سرکاری زمین کی برآمدگی پر پہلا ایوارڈ ملانیب کے علاقائی بیوروز کو بھی ان کی کارکردگی پر سراہا گیا۔ نیب سکھر نے 16 لاکھ ایکڑ سرکاری زمین واپس حاصل کر کے پہلا ایوارڈ حاصل کیا، جس کی مالیت 28 کھرب روپے ہے۔ یہ ایوارڈ ڈی جی نیب سکھر، محمد عامر بٹ نے وصول کیا۔نیب بلوچستان کو دوسرا ایوارڈ ملا، جس نے دس لاکھ ایکڑ زمین واپس حاصل کرائی جس کی مالیت 13 کھرب روپے ہے۔ یہ ایوارڈ ڈی جی نیب بلوچستان، محمد نعمان اسلم نے قبول کیا۔فراڈ کیسز میں اپنی کارکردگی کے اعتراف میں، نیب اسلام آباد-راولپنڈی کو 89 ارب روپے برآمد کرنے پر اعزاز سے نوازا گیا، جو 32,500 متاثرین میں تقسیم کیے گئے۔ ڈی جی وقار احمد چوہان نے ایوارڈ وصول کیا۔نیب لاہور کو بھی 74 ارب،80 کروڑروپے برآمد کرنے پر سراہا گیا، جس سے 28,679 افراد کو ریلیف ملا۔ ڈی جی، نیب لاہور، مرزا فاران بیگ نے اعزاز قبول کیا۔برآمدگیوں کے علاوہ، نیب کے جدت اقدامات کو بھی سراہا گیا۔ ا جدت کے حوالے سے ایوارڈ (Innovation Award) ڈی جی نیب اسلام آباد-راولپنڈی، وقار احمد چوہان کو دیا گیا، جنہوں نے نیب کی ادارہ جاتی صلاحیت کو جدید بنانے والی اصلاحات کی قیادت کی۔ ان کے اقدامات میں پاکستان کا پہلا مصنوعی ذہانت (AI) انویسٹی گیشن پورٹل شروع کرنا، ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریکارڈ تک عوامی رسائی فراہم کرنے کے لیے پراپرٹی انفارمیشن سسٹم میں تبدیلی لانا، اور ای-انویسٹی گیشن ٹولز اور ڈیجیٹل فیڈ بیک کے طریقہ کار کو متعارف کرانا شامل ہے۔ توقع ہے کہ یہ اصلاحات نیب کے آپریشنز کو بہتر بنائیں گی اور خدمات کی فراہمی میں شفافیت کو بڑھائیں گی۔صوبائی حکومتوں کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، نیب نے ان سول سرونٹس کو امتیازی خدمات کے ایوارڈ (Distinguished Services Awards) دیے جن کا تعاون اثاثوں کی برآمدگی میں نہایت اہم ثابت ہوا۔سندھ کے چیف سیکرٹری سید آصف حیدر شاہ کو نیب کے اقدامات میں تعاون کرنے پر اعزاز دیا گیا۔بلوچستان کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری زاہد سلیم نے صوبائی چیف سیکرٹری کی نمائندگی کرتے ہوئے، سرکاری اثاثوں کی برآمدگی میں سہولت فراہم کرنے پر ایوارڈ وصول کیا۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو (BOR) نبیل جاوید کو قانونی اقدامات کے ذریعے 181 ارب روپے مالیت کی 7,474 کنال اراضی واپس حاصل کرنے پر سراہا گیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کو 30 ارب روپے مالیت کی زمین کی برآمدگی میں ان کے کردار پر سراہا۔ بیورو نے ہاؤسنگ سیکٹر میں اصلاحات کو آگے بڑھانے میں ان کے تعاون کی بھی تعریف کی، خاص طور پر ایسکرو اکاؤنٹس اور بار کوڈ والے الاٹمنٹ لیٹرز کے تعارف کی۔یہ ایوارڈ رندھاوا کی جانب سے سی ڈی اے کے ممبر طلعت محمود نے وصول کیا۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوہستان، خرم رحمان، کو بھی غلط استعمال کیے گئے سرکاری فنڈز کی برآمدگی اور بدعنوانی کے کیسز میں معاونت پر اعزاز دیا گیا۔یہ تقریب محض انفرادی کامیابیوں کا اعتراف جشن نہیں تھی؛ یہ پورے پاکستان میں احتساب اور دیانت کو برقرار رکھنے کے نیب کے مشن کا ایک اعادہ تھا۔ تاریخی برآمدگیوں اور اصلاحات کی قیادت کرنے والے افسران اور سول سرونٹس کو سراہتے ہوئے، نیب نے ایک واضح پیغام دیا: بدعنوانی کے خلاف جنگ صرف کھوئے ہوئے اثاثوں کو واپس لینے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک شفاف اور قابلِ اعتماد نظام کی تعمیر کے بارے میں بھی ہے۔