کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات کے بعد خوش قسمتی سے مجھ پر سختی نہیں کی گئی نہ مجھے گرفتار کیا گیا نہ پریس کانفرنس کرائی گئی،الیکشن مستقبل میں فیصل آباد سے لڑوں گا۔ چند ماہ میں کچھ معیشت بہتر ہوئی ہے اور اس کی بڑی وجہ آئی ایم ایف کا پروگرام ہے،ٹرمپ کم سے کم امریکہ کی معیشت کے لیے بہتر ثابت ہوں گے۔ یورپ میں مسائل نظر آرہے ہیں،عمران خان سے متعلق ٹرمپ سے جو خواہشات وابستہ کی گئی ہیں اس میں ان کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوگی ،پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ سیکورٹی کی صورتحال ہے نہ صرف چائنہ کی بلکہ باہر سے جو بھی بیرونی سرمایہ کاری آنی ہے اس کے لیے بھی سیکورٹی بہت بڑا ایشو ہے اس پر بہت توجہ دینی ہوگی ،پختونخوا یا بلوچستان کی صورتحال ہے اس میں یقیناً سخت فیصلے لینے پڑیں گے اور کچھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جاسکتا ہے، ملک میں ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں قرضہ واپس کرنے کی صلاحیت نہیں ہے،حکومت کی اگر تمام تر مسائل پر پوری توجہ ہو تو کہا جاسکتا ہے کہ اپنا کچھ ٹائم پورا کرے گی،اسلام آباد پر یلغار بھی ہوئی ان طریقوں سے سیاسی بدلاؤ نہیں آسکتا،ان چیزوں سے فائدہ نہیں ہوگا،پی ٹی آئی کو ایسی پالیسیز بنانی چاہیں کہ اس نظام میں رہ کر آگے جو بھی الیکشن ہوں پی ٹی آئی کے لیے بہتری لائی جاسکے۔یہ یلغار میری سمجھ سے باہر ہے،توڑ پھوڑ سے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔ میں مانتا ہوں پی ٹی آئی کے لیے راستہ نہیں چھوڑا ہر الیکشن میں اپوزیشن الزام لگاتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مل کر حکومت بنا لی ۔میزبان سلیم صافی کے سوال آج کل آپ کس فورم سے سرگرم عمل ہیں اس پارٹی سے ہی تعلق ہے یا وہ سرگرمی ترک کر دی ہے ہمایوں اختر نے کہاکہ نو مئی کے واقعات کے بعد خوش قسمتی سے مجھ پر سختی نہیں کی گئی نہ مجھے گرفتار کیا گیا نہ پریس کانفرنس کرائی گئی۔ میں پاکستان فوج کے واحد فور اسٹار جنرل جو شہید ہوئے میں ان کا بیٹا ہوں اور نو مئی کے واقعات جو شہدا کی یادگاروں کے ساتھ ہوا تو میں نے اپنے آپ کو پی ٹی آئی سے الگ کر لیا میں خاموش بیٹھا رہا۔ جب الیکشن کا وقت آیا تو میں نے لاہور کی سیاست ساری عمر کی میرے لیے لاہور سے الیکشن لڑنا ممکن نہیں تھا۔ میں نے فیصل آباد سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا میری خواہش تھی آزاد لڑوں لیکن ساتھیوں نے کہا آئی پی پی کے پلیٹ فارم سے لڑوں۔الیکشن مستقبل میں وہیں سے لڑوں گا۔ چند ماہ میں کچھ معیشت بہتر ہوئی ہے اور اس کی بڑی وجہ آئی ایم ایف کا پروگرام ہے۔ موجودہ حالات کا سب سے بڑا امتحان ہوگا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہوجائے گا۔جو انڈسٹریل گروتھ کی بنیاد ہوتی ہیں اسٹیل، مشین ٹول، پیٹروکیمیکل پاکستان میں موجود ہی نہیں ہیں ۔ ایگریکلچر سروس ہمیں بچائے گا ورنہ آپ دیکھیں گے جب آئی ایم ایف کی چھتری ہٹے گی تو ادھر ہی کھڑے ہوں گے۔ذرعی شعبے کے لیے جو بہترین ڈیم تھا وہ کالا باغ ڈیم تھا اس کا پتہ نہیں اب کیا بنے گا۔ ابھی جو ڈیم پاکستان میں بن رہا ہے وہ پاور جنریشن کے لیے ٹھیک ہوگا۔ ہماری ذرعی پالیسی کوئی نہیں ہے اللہ چلاتا ہے کبھی دھوپ اچھی ہوجاتی ہے بارش وقت پر آجاتی ہے لیکن اپنی پالیسیز کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا ہے۔ سلیم صافی… ٹرمپ کے امریکہ میں آنے کے بعد یورپ امریکہ میں کیا تبدیلی دیکھ رہے ہیں؟ ہمایوں اختر… امریکہ میں دو تین بنیادی ایشو ہیں امیگریشن وغیرہ پر قانون سازی کریں گے۔ ٹرمپ نے پہلے دور میں جج حضرات انہیں کہ تعینات کیے گئے ہیں۔امریکہ میں جو سامان آتا ہے اس کی ڈیوٹی بڑھائی جائے گی جس سے شاید امریکی صنعت اچھا گرو کرے لیکن مہنگائی بڑھ سکتی ہے۔ ٹرمپ کم سے کم امریکہ کی معیشت کے لیے بہتر ثابت ہوں گے۔ یورپ میں مسائل نظر آرہے ہیں۔ یوکرین کی جنگ میں وہ شدت نہیں ہوگی جو بائیڈن دور میں رہی ہے۔ چائنہ کو کافی سنجیدہ لیا جائے گا۔ پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ یہ ہے کہ پاکستان اور چائنہ کے قریبی تعلقات ہیں پاکستان کو امریکہ چائنہ کے لینس سے نہ دیکھے اس میں ہمیں مشکلات ہوسکتی ہیں۔ خطہ کی حیثیت سے دیکھا جائے تو پاکستان ایٹمی طاقت ہے تو یہاں اقتصادی حالات اور اندرونی حالات زیادہ خراب نہ ہوں بالخصوص انٹرنیشنل ٹیرر سر نہ اٹھائے ان چیزوں پر ہی امریکہ دیکھے گا۔ سلیم صافی… ٹرمپ سے عمران خان کی رہائی کی بات میں کتنا وزن ہے ؟ ہمایوں اختر… ذاتی تعلقات لیڈران کے جیسے بھی ہوں زیادہ نہیں جانتا کہ ان کے ٹرمپ سے ذاتی تعلقات کی کیا نوعیت ہے ۔ امریکی کانگریس ، ایگزیکٹو یا ان کی اسٹیبشلمنٹ ہے اس میں ان کے مفادات سامنے ہوتے ہیں اور عمران خان کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ پاکستان کے عدالتی نظام پر مبنی ہیں ان کو کیا کہا جائے گا کہ آئین قوانین سب کو نظر انداز کردیں۔ عمران خان سے متعلق جو ٹرمپ سے جو خواہشات وابستہ کی گئی ہیں اس میں ان کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوگی ۔سلیم صافی… سی پیک پر ڈیولپمنٹ پر مطمئن ہیں۔ ہمایوں اختر… سی پیک کا انفراسٹرکچر ڈیولپ ہوچکا ہے ۔ پاکستان کا موٹر وے نظام دنیا کے بہت سے ممالک سے بہتر بن گیا ہے۔ ایک پورٹ بن گیا ہے بجلی گھر بن گئے ہیں ڈیمز بن رہے ہیں۔ سی پیک کا دوسرا دور انڈسٹری ، ذراعت ، آئی ٹی اور اس طرح کی چیزیں رہ گئی ہیں۔ اسپیشل اکنامک زون، اسپیشل ٹیکنالوجی زون بات چیت کے باوجود نہیں بنا سکے ۔ میں چائنا بہت جاتا ہوں میرے چائنیز پارٹنر بھی ہیں چائنا ان اسپیشل زون کے علاوہ نہیں آئے گا۔ اور سب سے بڑا جو ایشو ہے نہ صرف چائنہ کے لیے لوگ کہتے ہیں معاشی گروتھ کے لیے سیاسی استحکام چاہیے ہوتا ہے استحکام کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ جو پالیسی ہیں وہ تسلسل سے چلتی رہیں۔ میں سمجھتا ہوں اکنامک گروتھ کے لیے جوپاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ سیکورٹی کی صورتحال ہے نہ صرف چائنہ کی بلکہ باہر سے جو بھی بیرونی سرمایہ کاری آنی ہے اس کے لیے بھی سیکورٹی بہت بڑا ایشو ہے اس پر بہت توجہ دینی ہوگی۔ سلیم صافی… سیکیورٹی کے لیے کیا کیاجاسکتا ہے کچھ لوگ کہتے ہیں آپریشن کریں کچھ کہتے ہیں مفاہمت سے کام لیں؟ ہمایوں اختر… افغانستان کی جو لیڈر شپ ہے میں سمجھتا ہوں مذاکرات سے آپ نے ایک نتیجہ دیکھ لیا ہے کہ افغانستان سے امریکہ انخلا کے بعد پاکستان کی صورتحال بتدریج بگڑتی جارہی ہے۔ مجموعی طور پر جو پختونخوا یا بلوچستان کی صورتحال ہے اس میں یقیناً سخت فیصلے لینے پڑیں گے اور کچھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جاسکتا ہے۔ لیکن جو عمومی سیکورٹی ہے چائنیز باشندے یاجو پاکستان آئے ہوئے ہیں اس میں بہت بڑا ڈویژن بنایا گیا ہے اس میں ایس او پیز بہتر کیے جائیں جو حالیہ چائنیز کے خلاف واقعات ہو ئے ہیں ان کو دور کیا جاسکتا ہے۔ سلیم صافی… کچھ لوگ سی پیک کے حوالے سے کہہ رہے ہیں یہ ٹریپ ہے اور پاکستان بعد میں پچھتائے گا۔ ہمایوں اختر… لوگ باتیں کرتے ہیں اگر دنیا میں اعداد و شمار دیکھیں تو جو سب سے بڑا قرض دار ہے وہ امریکہ ہے ۔ بات اہم یہ ہوتی ہے کہ قرضہ واپس کرنے کی صلاحیت کتنی ہے ملک میں ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں قرضہ واپس کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جتنا ہم قرضہ لے چکے ہیں۔ سی پیک فیز ون میں تقریباً تیس بتیس بلین ڈالر قرضہ تھا اور کچھ پرائیوٹ سیکٹر میں بھی قرضہ ہے ۔ابھی ایسی کوئی براہ راست سرمایہ کاری نہیں ہوئی ہے جس سے پاکستان زرمبادلہ پیدا کرسکے گا ۔فیز ٹو میں جو مشترکہ منصوبے کریں گے اگر پاکستان کے ایگرکلچر سیکٹر ، آئی ٹی ، میں مشترکہ منصوبے کریں جس سے زرمبادلہ کمایا جائے اس سے قرضے واپس کرسکیں گے مجھے ایسی حکمت عملی نظر نہیں آرہی ہے۔ سلیم صافی… سی پیک فیز ٹو پر پاکستان عمل کرنے کے قابل ہے ہمایوں اختر… چینیوں کا سب سے بڑا مسئلہ سیکیورٹی ہے اور پاکستان ان کو سیکیورٹی دینے میں کامیاب ہوجائے گا۔ چین لیبر انڈسٹریز جیسا کہ ٹیکسٹائل وغیرہ سے نکل کر بہت ہائی ٹیکٹ انڈسٹری کی طرف آگے نکل رہا ہے ای کارز وغیرہ اب اس طرح کی جو لیبر انڈسٹریز وہ باہرجارہی ہے یہ انڈسٹری پاکستان میں شفٹ ہونی چاہیے مشترکہ منصوبے کے تھروہونا چاہیے۔ اس میں حکومت پاکستان اور چائنہ شامل ہوں اور یہ دونوں حکومتیں ایک پروگرام شروع کریں۔اسپیشل اکنامک زون پندرہ سال سے سن رہے ہیں بنیں گے دو چار بنائیں تاکہ اس طرح کے مشترکہ منصوبے جنم لینا شروع کریں۔ سلیم صافی… بجلی کے مسئلے کا کیا حل ہے ڈیڈ سروس کا ہمایوں اختر… پاکستان نے اپنی جنریشن صلاحیت بڑھا لی ہے لیکن بجلی کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے سے متعلق بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیز میں کسی قسم کی کوئی بہتری نظر نہیں آئی اور بجلی چوری موجود ہے۔ آئی پی پیز کی جو پالیسی آئیں اس میں ہماری جو پالیسی تھی 1994 کی پالیسی بہتر تھی نہیں تھی الگ بحث ہے وہی ہم 2002 میں لائے اور پھر تیرہ میں بھی لائے۔ واپڈا کو توڑ کر ہم نے پرائیویٹ سیکٹر میں دی۔ واپڈا کو حکومت سرمایہ نہیں دیتی تھی۔ آئی پی پیز پالیسز کے بعد جو ٹیرف بڑھے ہیں اور جس طریقے سے سرکولر ڈیڈ پورا کرنے کے لیے ٹیکسز لگائے ہیں ہم چار پانچ گنا زیادہ رقم خرچ کرچکے ہیں۔ اس پالیسی کو تو جب چینج کریں گے لیکن ٹرانسمیشن اور ڈسکوز کا فوری حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ سلیم صافی… پی آئی اے کو پرائیوٹائز کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔ ہمایوں اختر… اس کے علاوہ کیا راستہ ہوسکتا ہے۔ اس کمپنی کو بہتر بنانے کا وقت بہت پہلے گزر چکا ہے۔ سن رہے جی ٹو جی بات ہوسکتی ہے۔ سلیم صافی… موجودہ حکومت کے بارے میں تاثر ہے زیادہ دیر نہیں چلے گی کیا حکومت مدت پوری کرے گی۔ ہمایوں اختر… اس ملک میں تو آگے پانچ مہینے کی پیش گوئی مشکل ہوتی ہے آپ اگلے پانچ سال کا سوال کر رہے ہیں۔ آپ یہ چھوڑ دیں کہ کون کس کے پیچھے کھڑا ہے حکومت کے پاس یہ چارہ ہے کہ اگر صحیح معنوں میں ملک اور عوام کی حالت بہتر کردیں تو اس حکومت کوطویل کرسکتا ہے ورنہ مصنوعی طریقوں سے تو کتنے مہینے چلتی ہے کتنے نہیں چلتی۔حکومت کی اگر تمام تر مسائل پر پوری توجہ ہو تو کہا جاسکتا ہے کہ اپنا کچھ ٹائم پورا کرے گی۔ سلیم صافی… پی ٹی آئی اسلام آباد کی طرف آرہی ہے کیا وہ کامیاب ہوجائے گی۔ ہمایوں اختر… ان کے بہت سے لوگ مختلف فیصلے کر رہے ہیں ۔ یہ بہت دفعہ آزمایا جاچکا ہے پچھلے دس سال میں دھرنے بھی ہوئے اسلام آباد پر یلغار بھی ہوئی ان طریقوں سے سیاسی بدلاؤ نہیں آسکتا۔ ان چیزوں سے فائدہ نہیں ہوگا پی ٹی آئی اگر چاہ رہی ہے کہ ووٹ بینک اینکریج رہے ۔ میرا نہیں خیال کہ ان چیزوں سے نتیجہ نکلے گا۔ لیکن پی ٹی آئی کی بھی مجبوری ہے جو نوجوان طبقہ تحریک انصاف کے پیچھے کھڑا ہے مشرف کے پیچھے بھی یہی طبقہ کھڑا تھا اور انہوں نے 2007 تک اچھا بھلا وقت گزار لیا اور ان کی مقبولیت بھی ٹھیک ٹھاک رہی۔ لیکن پی ٹی آئی کا ووٹ بینک ایسا نہیں ہوگا کہ جیسے پیپلز پارٹی پنجاب میں چالیس پچاس سال زندہ رہی یا نون بڑی بیک بون بنی یہ طبقہ جلدی مایوس ہوجاتا ہے شاید جب آپ اس طرح کے اعلان کریں کہ یلغار کرو بھاگ جاؤ دوڑ جاؤ لیکن وہ لانگ ٹرم نہیں ہوسکیں گے میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو ایسی پالیسیز بنانی چاہیں کہ اس نظام میں رہ کر آگے جو بھی الیکشن ہوں پی ٹی آئی کے لیے بہتری لائی جاسکے۔یہ یلغار میری سمجھ سے باہر ہے۔میں نے اس ملک میں سیاست کی ہے میرے والد اس ملک کی اسٹیبشلمنٹ کا حصہ تھے ۔ اس کے نتیجے کبھی مثبت نہیں نکلے ہیں۔ ضیاء الحق کے دور میں پیپلز پارٹی کے لیے بھی کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا تھالیکن وقت بدل جاتا ہے اور مشرف آئے تھے تو نوازشریف بے نظیر دونوں کو باہر کر دیا تھا۔ پاکستان کی سیاست اسی طریقے سے چلتی ہے اس می صبر اور دانشمندی کی ضرورت ہوتی ہے آپ کوتوڑ پھوڑ سے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔ میں مانتا ہوں پی ٹی آئی کے لیے راستہ نہیں چھوڑا ہر الیکشن میں اپوزیشن الزام لگاتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مل کر حکومت بنا لی اب ہائبرڈ پلیس کہا جانے لگا ہے اور پھر ابھی مارشل لاء تو نہیں ہے کوئی نہ کوئی سسٹم موجود ہے اگر پی ٹی آئی اپنے آپ کو کارنر سمجھتی ہے اور احتجاج کا جو طریقہ کار ہے جو ماضی میں بہت زیادہ آزمایا جاچکا ہے اس کے علاوہ کوئی طریقہ کار بہتر نتائج نکال سکتا ہے۔