باکو( اے ایف پی)دنیا میں ماحولیاتی اعتبار سے سب سے زیادہ مخدوش صورتحال رکھنے والے ممالک اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی کوپ 29 کانفرنس میں ڈیڈ لاک پر بطور احتجاج مشاورتی عمل سے باہرنکل گئے ہیں اور اس سے فنانس ڈیل پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کا کھلے عام اظہار ہوتا ہے۔ سمندروں کی بڑھتی ہوئی سطح سے متاثر ہونے والے جزائر پر مشتمل ممالک اور مفلس افریقی ریاستوں کے سفارتکار آذربائیجان کے شہر باکو میں ہونے والی کانفرنس کے دوران میزبان ملک آذربائیجان سے حتمی ڈیل کے دوران غصے سے کھول اٹھے۔ الائنس آف اسمال آئی لینڈ نیشنز کے اتحاد کے چیئر مین سموا کے نمائندے سیڈرک شکسٹر نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے ہماری بات سنی ہی نہیں گئی۔ اس موقع پر دنیا کے غریب ترین ملک سیرا لیون کے وزیر ماحولیات جیوہ عبدالئی کا کہنا تھا کہ یہ مسودہ باقی ماندہ دنیا کےلیے ایک موثر معاہدہ خودکشی ہے۔ سموا کے نمائندے کا مزید کہنا تھا کہ الائنس آف اسمال آئی لینڈ نیشنز کے اتحاد اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک نے کو شمولیت سے باز رکھ کران کی مسلسل تحقیر کی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے ہمارے لیے یہ بہت مشکل ہوگیا ہے کہ ہم کوپ 29 میں اپنی شراکت جاری رکھیں۔ اس کے بعد ان ممالک اور امیر ممالک کا ایک اجلاس ہوا جس مین یورپی یونین کے کمشنر ناحولیات ووپکے ہوکسٹرا نے کہا کہ ’’ یہ ااسان نہیں ہے، ہم جو کچھ کر سکتے ہیں اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ اس سے قبل 250 ارب ڈالر اکٹھا کرنے کی تجویز دی گئی تھی جسے ترقی پذیر ممالک نے بدترین حدتک کم قرار دیا تھا جس کے بعد یہ رقم بڑھا کر 300 ارب ڈالر کی گئی اور برطانوی وزیر توانائی ایڈ ملی بینڈ نے کہا تھا کہ نظر ثانی شدہ آفر موجودہ وعدے میں ایک اہم اضافہ ہے ان ممالک میں امریکا، یورپی یونین اور جاپان شامل ہیں ۔ اس موقع پر امریکی مندوب ماحولیات جون پوڈیسٹا بھی موجود تھے جن کی جانب دیکھ کر کسی شخص نے زور سے آواز لگائی ’ شرم کرو‘۔ پانامہ کے مذاکرات کار جوآن کارلوس نےکہا کہ وفود ڈیل کے بغیر اپنے ملکوں کو واپس نہیں جائیں گے ۔ امیر ممالک کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی طور پر غیر حقیقی ہوگا کہ مزید براہ راست حکومت فنڈنگ کی توقع کی جائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ جو جنوری میں اقتدار سنبھالنے والے ہیں وہ ماحولیاتی مقاصد پر بھی اور غیر ملکی امداد پر بھی شکوک و شبہات رکھتے ہیں ساتھ ہی ساتھ مغربی ممالک کو گرین ایجنڈا کے خلاف اپنے اپنے ممالک میں دائیں بازو کے ردعمل کا سامنا بھی ہے۔ معاہدت کے مسودے میں سال بھر میں درجہ حرارت کے بڑھنے اور آفات سے نمٹنے کلےیے مجموعی طور پر 1.3 ٹریلین ڈالر کی ضرورت کا ذکر ہے۔ اس موقع پر جنوبی افریقہ کے وزیر ماحولیات کا کہنا تھا کہ ’’ بری ڈیل ہونے کے بجائے ڈیل نہ ہونا بہتر ہے ۔لیکن انہوںن ے یہ بھی کہا کہ اس موقع پر زیادہ پراشتیاق ہونا فائدہ مند نہیں ہوگا۔ ہمپیچھے کی جانب جائیں گے نہ جس جگہ موجود ہیں وہیں کھڑے رہیں گے۔ اگر یہی کچھ ہوتا تھا تو ہم اپنے گھروں میں ٹھہر سکتے تھے۔