• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین کے وراثتی حقوق کیلئے قانون سازی کی جائے،ایواجی الائنس

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)ایواجی الائنس بلوچستان کی چیئرپرسن ثناء درانی نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں خواتین ، نوجوانوں ، خصوصی افراد اور خواجہ سراؤںکو مخصوص پارٹی ونگز کے علاوہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں برابری کی بنیاد پر نمائندگی دیں ،حکومت کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے حوالے سے زیرالتوا بل کو بلوچستان اسمبلی سے منظور اورصوبائی خاتون محتسب برائے انسداد ہراسانی کی تقرری میرٹ و قانون کے مطابق عمل میں لائے،یہ بات انہوں نے اتوار کو فاطمہ مینگل ، فضا کنول ، وطن یار خلجی ، گل حسن درانی ، نصیر ثنا ، علی رضا اور عورت فاؤنڈیشن کے علاؤالدین خلجی کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت خواتین کے وارثتی حقوق کے مکمل تحفظ کیلئے جلد قانون سازی کرے اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق خواتین کے وراثتی حقوق اور اس طرح کے مقدمات میں خواتین پر دباؤ کے خاتمے اور ان کی جان و مال کے مکمل تحفظ کو یقینی بنائے ۔بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں ریاست و ریاستی اداروں کے خلاف مزاحمت کے نام پر خواتین کو بطور ہتھیار استعمال کے خلاف سخت سے سخت قانون سازی کی اور چادر و چار دیواری کی پامالی ، معصوم خواتین کے ماورائے عدالت گرفتاریوں کی روک تھام یقینی بنائی جائے ۔ ٹی وی ، سوشل میڈیا اور سیاسی جلسوں میں خواتین کے خلاف غیراخلاقی زبان کی روک تھام کے لئے نئی اورسخت قانون سازی کی اور قانون میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں ۔بلوچستان میں جہاں جرگہ سسٹم دوبارہ فعال ہورہا ہے اسے حکومتی سرپرستی میں شرعی ، قانونی اور آئینی طریقہ کار کے تحت صنفی طور پر حساس اور اسے پابند کیا جائے کہ جرگہ میں خواتین کو 33 فیصد نمائندگی دی جائے ۔سرکاری اداروں میں ہر سطح پرخواتین کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی اور ان کے لئے کوٹہ کم از کم 35 فیصد کیا جائے ۔صنفی تشدد کا شکار خواتین کیلئے حکومتی سطح پر بہتر طریقہ کار مزید سہل ، مضبوط اور واضح کیا جائے ، خواتین کے حقوق کے حوالے سے فوری اور تیز تر سماعت کیلئے عدالتوں میں موثر اقدامات کو یقینی بنایا جائے ۔ صوبہ بھر میں ضلعی سطح پر وومن پروٹیکشن سینٹرز کا قیام عمل میں لایا اور تشدد سے متاثرہ خواتین کی فوری قانونی مدد و مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کیلئے وکلاء پینل کا قیام عمل میں لایا جائے ۔خواجہ سراؤں کے سماجی اور معاشی تحفظ کیلئے صوبائی سطح پر پالیسی تشکیل دی جائے ۔ایچ آر پالیسی برائے میڈیا ہاؤس کو صنفی حساسیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے دنیا میں انٹرنیٹ کی بڑھتی ہوئی مانگ کو دیکھتے ہوئے اسے طلباء ، طالبات اور ای مارکیٹنگ سے منسلک خواتین کیلئے محفوظ بنایا جائے تاکہ سائبر کرائمز کو روکنے میں بھرپورمدد مل سکے ۔

کوئٹہ سے مزید