لندن (سعید نیازی) برطانیہ میں جون2023میں ختم ہونے والے سال نیٹ مائیگریشن906,000کی ریکارڈ سطح پر رہی۔ نیٹ مائیگریشن کا تناسب ملک آنے اور چھوڑنے والوں کے تناسب سے اخذ کیا جاتا ہے اور یہ تعداد جون2024میں 20فیصد کم ہو کر728,000پر آگئی۔ جمعرات کو شائع ہونے والے سرکاری اعدادو شمار کےمطابق جون2023میں ختم ہونے والے سال میں تقریباً 13 لاکھ افراد برطانیہ رہنے کیلئے آئے اور 414,000 ملک چھوڑ کر گئے، جبکہ برطانیہ کے اسائلم سسٹم کے اخراجات 5 بلین پاؤنڈ تک جا پہنچے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ ان اخراجات میں ایک برس کے دوران میں ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کو کنزرویٹیو پارٹی کی نئی لیڈر کیمی بینڈینوک نے اعتراف کیا تھا کہ ان کی پارٹی مائیگریشن کے مسئلہ سے نمٹنے میں ناکام رہی۔ او این ایس کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ امیگریشن میں کمی یورپی یونین کے باہر کے ممالک سے تعلیم کے حصول کیلئے آنے والوں کے رشتہ داروں پر پابندی لگنا بھی ہو سکتی ہے۔ لیبر پارٹی نے 2023میں زائد آنے والے افراد کی تعداد کو ’’اوپن بارڈر پالیسی‘‘ کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ وہ گزشتہ حکومت کی خراب کارکردگی کے سبب پیدا صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہوم آفس کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر میں ختم ہونے والے سال میں 99,790 افراد نے سیاسی پناہ طلب کی اور ستمبر 2021 کے بعد اسائلم طلب کرنے والوں کی تعداد میں دوگنا سے بھی زائد اضافہ ہوا ہے اور فی الحال 133,400 سے زائد افراد پناہ سے متعلق ابتدائی فیصلے کے منتظر ہیں جبکہ 89,250 افراد کو انسانی ہمدردی کی بنا پر قانونی طریقے سے اپلائی کرنے والوں کو برطانیہ میں قیام کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ برس کی نسبت 19 فیصد کم ہے۔ برطانیہ آنے والوں کی تعداد میں کمی کا کریڈٹ جہاں لیبر حکومت لے رہی ہے وہیں سابق ٹوری ہوم سیکرٹریز سویلا بریورمین اور جیمز کلیوری نے کہا ہے کہ یہ ان کے اقدامات کا نتیجہ ہے۔ قومی اعدادوشمار کے مطابق جون 2024 میں ختم ہونے والے سال میں 12 لاکھ افراد برطانیہ رہنے کیلئے آئے اس سال برطانیہ چھوڑ کر جانے والے 211,000 یورپی، 189,000 غیر یورپی اور 79,000 برطانوی شہری تھے۔ شیڈو ہوم سیکرٹری کرس فلپ نے نیٹ مائیگریشن کی تعداد کو زائد قرار دیتے ہوئے اس میں کمی کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔