• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قاضی عبدالعزیز چشتی کی اہلیہ مرحومہ کیلئے ختم شریف کی محفل

لوٹن (نمائندہ جنگ ) پاکستان سے تشریف لائے ہوئے علامہ محمد انور قریشی نے کہا ہے کہ صدقہ جاریہ اور نیک اولاد انسان کو اس کی وفات کے بعد بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔مرنے کے بعد صرف نیکی اور بھلائی کا کام ہی باقی رہے گا باقی سب چیزیں مٹ جانے والی ہیں اس لیے انسان کو وہ کام کرناچاہے جو باقی رہے ۔وہ گزشتہ روز لوٹن کی جامعہ اسلامیہ غوثیہ میں علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی ایم بی ای کی اہلیہ مرحومہ کی برسی کی مناسبت سے سالانہ محفل ایصال ثواب پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ لوٹن سنٹرل جامع مسجد غوثیہ کے خطیب علامہ حافظ اعجاز احمد نے مرحومہ کے ایصال ثواب اور بلندی درجات کے لیے اختتامی دعاکرائی۔ اس موقع پر علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی ایم بی ای نے بھی اظہار خیال کیا، علامہ حافظ اعجاز احمد نے کہا کہ مرحومہ نے بچیوں کو قرآن مجید کی تعلیم دی ان کا یہ صدقہ جاریہ ہے۔ انہوں نے اس موقع پر قاضی عبدالرشید چشتی کی اہلیہ مرحومہ کی بخشش کے لیے بھی دعا کرائی اور تمام امت مسلمہ کے لیے بھی دعا کی ۔ قاری واجد حسین چشتی خطیب پیٹربرا نے کہا کہ علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی کی اہلیہ مرحومہ ایک نیک سیرت خاتون تھیں۔ شیخ محمد عاصم الازہری نے ماں کی عظمت پر روشنی ڈالی۔ عبدالباقی نصیروی اور اویس برادران نے منظوم کلام سنایا ۔ آغاز جامعہ اسلامیہ غوثیہ کے خطیب قاری محمد کامران کی قرات سے ہوا۔ پروفیسر مسعود اختر ہزاروی، حافظ ساجد محمود اور علامہ احسان اللہ نے ختم شریف پڑھا ۔اس موقع پر مرحومہ کے صاحبزدگان قاضی عطاالکبریا، قاضی ضیاء المصفے اور قاضی سراج المرتضے کے ساتھ بھی والدہ کی وفات پر تعزیت کی گئی ۔شرکاء میں ڈپٹی لیڈر لوٹن کونسلر جاوید حسین، سابق ڈپٹی لیڈر اور کنزرویٹو پارٹی کے کونسلر راجہ محمد اسلم خان، لبرل ڈیموکریٹس کونسلر امجد، کونسلر ادریس لطیف، سابق امیدوار پارلیمنٹ ڈاکٹر یاسین رحمان، کوآرڈینٹیر کشمیر سالیڈیریٹی کمپئین لوٹن حاجی چوہدری محمد قربان، حاجی محمد منیر اور امجد امین بوبی ( وٹفورڈ)، ،سابق مئیرز لوٹن کونسلر یعقوب حنیف، ریاض بٹ اور راجہ وحید اکبر، سابق کونسلر سمیرا خورشید راجہ، پروفیسر ممتاز بٹ، پروفیسر امتیاز چوہدری، شبیر ملک، بیرسٹر فیض شاہ، راجہ محمد یعقوب خان، محمد فیاض قریشی، آزاد ملک نکیالوی، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اسرار بٹ اور بڑی تعداد میں کمیونٹی شامل تھی۔ ختم شریف میں خواتین کی کثیر تعداد بھی شامل تھی۔
یورپ سے سے مزید