• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق کابینہ ارکان متفق نہیں، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق کابینہ ارکان متفق نہیں،ایسی صورتحال نہیں کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگایا جائے،مطیع اللہ جان کے خلاف ایف آئی بھی من گھڑت ہے، میں ثاقب بشیر کے بیان پر یقین کرتا ہوں،سینئر رہنما تحریک انصاف، رؤف حسن نےکہا کہ تحریک انصاف پر پابندی کی چہ مگوئیاں ہیں۔تحریک انصاف پر پابندی لگانا اتنا آسان نہیں لیکن آج کل ایسی چیزیں ہورہی ہیں جو انہونی ہیں۔اگر پابندی کا اقدام کیا جاتا ہے تو ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ یہ سپریم کورٹ میں ا س کو قائم نہیں رکھ سکیں گے۔ یہ فیصلہ ملکی سیاست میں مزید نفرتیں پیدا کرے گا،سینئر صحافی ،ثاقب بشیر نے کہا کہ صبح 9 بجے رات11 بجے تک مطیع اللہ جان اور میں پولی کلینک اور پمزمیں ڈیٹا دیکھ رہے تھے، حکومت کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ کوئی ہلاکتیں نہیں ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک بہت بڑی کنفیوژن تھی ۔ہم نے یہ فیصلہ کیا جاتے ہیں دیکھتے ہیں ڈیٹا کیا کہتا ہے ۔ کب کون سا زخمی لایا گیا لاش آئی ہے یا کوئی وہاں سے نکلا ہے تو اس کا ڈیٹا مل جائے۔اس سارے معاملے میں کچھ ڈیٹا ملا۔ پمز اور پولی کلینک کی انتظامیہ نے کوئی تعاون نہیں کیا۔مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق کابینہ ارکان متفق نہیں۔ اس معاملے میں مزید سوچ بچار کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مطیع اللہ جان کے خلاف ایف آئی بھی من گھرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ثاقب بشیر کے بیان پر یقین کرتا ہوں۔یہ ایف آئی آر ایک من گھڑت اسٹوری ہے۔اس بارے میں آ ئی جی اسلام آباد کو جواب دینا چاہئے۔اس ایف آئی آر کے شکایت کنندہ تو وہ ہیں ان کی فورس ہے۔اس ایف آئی آر کو میرٹ پر ہونا چاہئے۔میرٹ پر یہ بنتا ہے کہ جن لوگوں نے یہ فرضی اسٹوری بنائی ہے ان کو سزا ملے۔ جس کو سزا دینے کی کوشش کی گئی ہے اس کو آزادی ملے۔بلوچستان اسمبلی نے تحریک انصاف پر پابندی پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ کابینہ میں تحریک انصاف پر پابندی پر بات ہوئی ، کوئی اتفاق نہیں ہوا۔ایک رائے ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے آئین میں راستہ ہے۔ابھی ایسی صورتحال نہیں کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگایا جائے۔پیپلز پارٹی اس میں کیا سیاسی رائے رکھتی ہے، اس بارے میں ان کی پارلیمانی پارٹی سے بات کرنا پڑے گی۔پیپلز پارٹی کی رائے کے بعد گورنر راج کے بارے میں فیصلہ ہوگا۔گورنر راج کے سیاسی اور آئینی مسائل ہیں۔پی ٹی آئی کو اپنی غلطی کا سامنا کرنا چاہئے۔مذاکرات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کو جہاں موثر طریقے سے روکا جاسکتا تھاوہ انہو ں نے کراس کیا۔یہ پر امن مظاہرے کے لئے نہیں آرہے تھے ، یہ لوگ مسلح تھے۔انہوں نے پولیس کے خلاف اسلحہ اور آنسو گیس استعمال کی تمام ناکوں کو توڑ کر یہاں پہنچے۔
اہم خبریں سے مزید