اسلام آباد ( طاہر خلیل ) پی ٹی آئی کے چھٹے ناکام احتجاج کے بعد حکومت نے اسلا م آباد کو مزید سرکشی اور یلغار سے روکنے کیلئے سخت سیاسی فیصلے کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، حکومت کے پاس پی ٹی آئی کے طرز عمل اور طرز سیاست کو روکنے کیلئے کیا آپشنز ہیں ؟ اسلام آباد میں سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ پی ٹی آئی کیخلاف حکومت کے پاس فیصلے کے 3 آپشنز موجود ہیں ، تحریک انصاف پر پابندی،خیبر پختونخوامیں گورنر راج اور ایمر جنسی کے نفاذ کے آپشن ہیں ، پہلا یہ کہ جیسا کہ بلوچستان اسمبلی کی جانب سے بھی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے پر اصرار ہو رہا ہے ،وفاقی حکومت کو پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کا سخت گیر فیصلہ کرنا ہو گا ۔ سابق چیئرمینسینٹ اور آئینی و قانونی امور کے ماہر بیرسٹر وسیم سجاد کا کہنا ہے کہ حکومت کو سخت فیصلوں کی بجائے درست فیصلوں پر توجہ دینی چاہیے ،آئین کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ یا سالمیت کیلئے مضر ہوتو حکومت اس پر پابندی کیلئے ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوائے گی، اگر سپریم کورٹ ڈیکلریشن کو برقرار رکھے تو سیاسی جماعت تحلیل ہوجائے گی اور اس کے تمام منتخب ارکان نااہل قرار پا جائینگے۔ آئین کے آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 2 انجمن سازی کی آزادی سے متعلق ہے، اس کے تحت کوئی سیاسی جماعت اس طریقے پر بنائی گئی یا کوئی ایسا عمل کر رہی ہے جو پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ یا سالمیت کیلئے مضر ہے، اگر وفاقی حکومت اس پر پابندی لگانے کا اعلان کر دے تو وہ 15 دن کے اندر ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کرنے کی پابند ہو گی اور سپریم کورٹ کا ریفرنس پر فیصلہ حتمی ہو گا۔آرٹیکل 17 کی ذیلی شق 3 کہتی ہے کہ ہر سیاسی جماعت قانون کے مطابق اپنے مالی ذرائع ظاہر کرنے کی پابند ہو گی۔