• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

50 سال میں پہلی مرتبہ دمہ کے علاج کیلئے انجکشن دریافت

لندن (پی اے ) ریسرچرز نے 50سال میں پہلی مرتبہ دمہ کا علاج کیلئے انجکشن دریافت کرلیا، ریسرچرز کے مطابق انجکشن سے امیون سسٹم کے اس حصہ کو ناکارہ بنادیا جاتاہے جو دمہ یا پھیپھڑوں کی بیماری میں اضافے کاسبب بنتاہے ،ریسرچرز نے اس دوا کیلئے Benralizumab استعمال کی ہے جو کہ پہلے ہی سے انتہائی شدید قسم کی بیماری میں استعمال کی جاتی ہے لیکن اب ریسرچ سے ظاہرہواہے کہ اسے معمول کے مطابق برطانیہ میں دمے کے ہر سال ہونے والے کم وبیش 2 ملین حملوں میں استعمال کیاجاسکتاہے ۔کنگز کالج لندن کی تحقیقاتی ٹیم نے کہا کہ یہ دوا گیم چینجرہے جو دیکھ بھال میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔ یہ نتائج اس حقیقت سے جنم لیتے ہیں کہ تمام دمے یا سی او پی ڈی کے حملے ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اس کے بجائے،مختلف مریضوں میں مدافعتی نظام کے مختلف حصے زیادہ ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ پروفیسر مونا بافضیل نے کہا کہ اب ہم دیکھ سکتے ہیں کہ سوزش کے مختلف نمونے ہیں، ہم زیادہ ہوشیار ہو سکتے ہیں اور صحیح مریض کو، صحیح وقت پر صحیح علاج، فراہم کر سکتے ہیں۔ بینرا لیزوماب ایک قسم کے سفید خون کے خلیے کو نشانہ بناتی ہے جسے ایوسینو فِل کہا جاتا ہے، جو پھیپھڑوں میں سوزش اور نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ ایوسینو فِل تقریباً آدھے دمے کے حملوں اور سی او پی ڈی کے ایک تہائی فلیئر اپس میں ملوث ہیں۔ اگر اس طرح کا حملہ، جس میں سانس لینے میں تکلیف، ہچکچاہٹ، کھانسی اور سینے میں تنگی شامل ہو، معمول کے انہیلرز سے قابو میں نہ آئے تو ڈاکٹر اس وقت سٹیرائیڈز کا کورس تجویز کرتے ہیں۔158 افراد پر کئے گئےاس تجربے میں مریضوں کی علاج کے 3ماہ بعد تک مانیٹرنگ کی گئی ۔ دی لینسیٹ ریسپیراٹری میڈیسن میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق، علاج میں ناکامی کی شرح جب سٹیرائڈز استعمال کیے گئے تو 74 فیصداور نئی تھراپی کے ساتھ 45 فیصدجو لوگ نئی تھراپی سے علاج کرواتے ہیں، ان کے ہسپتال میں داخل ہونے، دوبارہ علاج کرانے یا مرنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ پروفیسر بافادھیل نے کہا کہ یہ بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے کیونکہ ہر سال 2 ملین افراد کا اس کا شکار ہوناکوئی چھوٹی تعداد نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک گیم چینجر ہے، انھوں نے کہا کہ پچھلے 50 سال سے علاج میں کوئی تبدیلی نہیں آئی -پروفیسر بافادھیل نے کہا کہ یہ لوگوں کے علاج کے طریقے کو انقلاب کی طرح بدل دے گا جب وہ بہت بیمار ہوں گے،رضاکاروں نے نئی دوا پر بہتر علامات اور زندگی کے معیار میں بہتری کی اطلاع دی۔ ایلیسن سپونر، جو 55 سال کی ہیں اور آکسفورڈشائر سے ہیں، ان میں سے ایک تھیں جو اس تجربے کا حصہ تھیں۔
یورپ سے سے مزید