اسلام آباد ( ایوب ناصر ) وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کے دوران گرفتار کئے گئے کئی مظاہرین نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ ہمیں پیسے دے کر ساتھ لایا گیا تھا ،پارٹی کے لیڈر ہمیں چھوڑ کر بھا گ گئے ،پولیس نے ان انکشافات کو زیر دفعہ 161 بیانات کا حصہ بنا دیا ہے جن کی مجسٹریٹ کے رو برو تصدیق ہونا ضروری ہے ،پولیس ذرائع کے مطابق بڑی تعداد کا پی ٹی آئی سے نظریاتی وابستگی سے انکار، خود کو غریب ا ور لاچار قرار دیا،سجاد نامی شخص نے بتایا ہے کہ ہمیں 50 ہزار روپے دئیے گئے تھے اور دھرنا دینے کا وعدہ لیا گیا تھا ، پی ٹی آئی قیادت کے بھاگنے کے بعد ہم بھی بھاگنے لگے تو پولیس نے ہمیں گرفتار کر لیا گیا،خورشید محمد اعوان نے بتایا کہ میں اپنے کاروبار کے سلسلے میں اسلام آباد آ رہا تھا اور ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہونے کی وجہ سے ان شرپسندوں کی گاڑی میں بیٹھ گیا، گاڑی میں بیٹھ کر پریشان ہو گیا کیونکہ ان کے حلیے عجیب و غریب تھے، ان کے پاس ڈنڈے، پتھر اور اسلحہ تھا،پولیس نے جب ان کی گاڑی کو روکا تو انہوں نے رکنے کے بجائے پولیس پر حملہ کیا اور گاڑی بھگا کر لے گئے،ٹول پلازہ پرپہنچنے پر شرپسندوں نے جلاؤ گھیراؤ شروع کر دیا، میں نے بہت مشکل سے جان بچائی، رئیس محمد نے پولیس کو بتایا کہ میں تھر کا رہنے والا ہوں اور ہوٹل پرکام کرتا ہوں، پی ٹی آئی والے آئے اور کہا کہ ہمارے بندوں کو کھانا دو،میں نے شرپسندوں کو کھانا دیا تو انہوں نے وہاں توڑ پھوڑ کی اور بھاگ گئے اور پولیس مجھے پکڑ کر لے گئی۔