• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد(مہتاب حیدر)نومبر میں ٹیکس ہدف سے 149ارب روپے کم جمع ہونے سے ایف بی آر کا پہلے5ماہ میں مجموعی تکسیرہدف(شارٹ فال)338ارب روپے تک بڑھ گیا ہے ارو اسے یہ چیز توواضح ہوکر سامنےآگئی ہے کہ غلط مفروضوں کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی فریم ورک گرکرٹوٹ گیا ہے۔ ملکی سیاسی صورتحال میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام کےباعث آئی ایم ایف پروگرام تکسیرآمدن (ریونیو شارٹ فال)خطرات کے علاقے کی جانب بڑھ رہا ہے۔عالمی مالیاتی ادارے اور ایف بی آر دونوں نے غلط مفروضے قائم کیے،آئی ایم ایف اب منی بجٹ کی تشخیص لائےگا۔ایف بی آر کے داخلی تخمینوں کے مطابق جولائی سے دسمبر کے پانچ مہینوں میں تکسیرہدف ( شارٹ فال) 321 ارب روپے ہوسکتا ہے لیکن یہ توپہلے ہی 338 ارب روپے پرکھڑا ہے۔ ایف بی آر نے پہلے 5 ماہ میں 4.3 ٹریلین روپے اکٹھے کیے ہیں۔ اب اسے 31 دسمبر 2024 تک ہدف کے 6.009ٹریلین جمع کرنے کےلیے مزید 1.71 ٹریلین جمع کرنا ہوں گے۔ اگریہ تکسیر ہدف ( شارٹ فال) اور بڑھتا ہے تو آئی ایم ایف پروگرام خطرے کے علاقے میں داخل ہوچکا ہوگا کیونکہ فروری مارچ 2025میں پہلا ریویوشیڈول ہے۔ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ دونوں نے ای ایف ایف پر دستخط کلاں معیشت ( میکرواکنامک) اور مالیاتی فریم ورک برائے 2024-25 کے غلط مفروضوں کی بنیاد کیے تھے کیونکہ یہ اب ٹکڑوں میں بکھررہا ہے ۔ تمام بڑے اعداوشمار غلط ثابت ہوئے ان میں حقیقی جی ڈی پی کے اضافے کی شرح، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ، سی پی آئی کے گھٹنے کی بنیاد پر مہنگائی کی تیز رفتار شرح، درآمدات میں تخفیف اور اب تکسیر آمدن محصولات ( ٹیکس کلیکشن میں شارٹ فال)شامل ہیں۔ اب آئی ایم ایف 2024-25 کےلیے نئے منی بجٹ کی تشخیص لے کرٓئے گا جب موجودہ مالی سال کے باقی ماندہ عرصے میں راستہ درست کرنے کےلیے بہت محدود وقت بچا ہوگا۔ میکنی کی کنسلٹنسی کی خدمات حاصل کرنے اور قرن انداز سے عطیہ کی کم از کم ایک ارب روپے رقم لینے اور ایف بی آر کی جانب سے تبدیلی کے منصوبے کی منظوری سے قرض دہندگان کی رقم کے 32.5 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود ایف بی آراپنا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔ایف بی آر کے ایک اعلیٰ ترین عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ ملک اب بھی درآمداتی سکڑاؤ سے گزر رہا ہے اور اس سے آدھی آمدن ساکت ہوگئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید