• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

18 فیصد اساتذہ سمجھتے ہیں کہ فون پر پابندی سے طلبہ کا رویہ بہتر ہو جائے گا

لندن (پی اے )ایک سروے سے انکشاف ہواہے کہ 18فیصد اساتذہ سمجھتے ہیں کہ فون پر پابندی سے طلبہ کا رویہ بہتر ہوجائے گا۔سروے کے مطابق، 41 فیصداساتذہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ موبائل فون اسکولوں کے اندر تدریس کا ایک ذریعہ ہوسکتا ہے۔ برطانیہ کے 1001اساتذہ سےکیے گئے سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ صرف 20فیصد اساتذہ کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا غیر مجاز استعمال کلاس رومز میں ان کے تدریسی عمل میں خلل ڈالتا ہے۔ سب سے زیادہ پریشان کن رویوں میں پریشانی کا 80فیصد سبب طالب علموں کی بات چیت اور75فیصد عدم توجہ یا 65 فیصدخاموش بیٹھنے میں ناکامی اور55فیصددیگر طالب علموں کی بے عزتی شامل ہیں۔ یہ نتائج لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق استاد جوش میک ایلسٹر کی جانب سے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ میں ایک پرائیویٹ ممبر بل پیش کیے جانے کے بعد سامنے آئے ہیں جس کا مقصد بچوں کو اسکرین پر زیادہ وقت گزارنے سے ہونے والے نقصانات سے بچانا ہے۔مسٹر میک ایلسٹر کے بل میں قانونی تقاضے متعارف کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ انگلینڈ کے تمام اسکول موبائل فری زون ہوں۔ تاہم اگست میں ایجوکیشن ٹیکنالوجی نمائش بیٹ کے لیے کیے گئے یوگوو سروے میں صرف 18فیصد اساتذہ کا خیال ہے کہ اسکول بھر میں فون پر پابندی ایک ایسا اقدام ہے جس سے ان کے اسکول میں طالب علموں کے رویے میں بہتری آئے گی۔ جب طالب علموں کے رویے کو بہتر بنانے کے لئے ان کے اعلی اقدامات کا انتخاب کرنے کے لئے کہا گیا تو اکثریت نے کلاس کے سائز میں57 فیصدکمی اور50 فیصد طرز عمل کے چیلنجوں والے طلباء کے لئے بڑھتی ہوئی حمایت کی طرف اشارہ کیا۔انگلینڈ میں سابق کنزرویٹو حکومت کے تحت فروری میں اسکولوں کو ہدایات دی گئی تھیں جن کا مقصد اسکول کے دن کے دوران موبائل فون کا استعمال روکنا تھا لیکن فی الحال یہ غیر قانونی ہے۔ گزشتہ ماہ ڈاؤننگ اسٹریٹ نے اشارہ دیا تھا کہ لیبر حکومت میک الیسٹر کے بل کی حمایت نہیں کرے گی کیونکہ ہیڈ ٹیچر پہلے ہی اپنی صوابدید پر اسکولوں میں فون پر پابندی لگا سکتے ہیں۔ محکمہ تعلیم (ڈی ایف ای) کے گزشتہ ماہ شائع ہونے والے ایک بلاگ میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں میں موبائل فون کا استعمال توجہ ہٹانے، خلل ڈالنے اور آن لائن غنڈہ گردی کے خطرے کو بڑھا سکتا ہےاور کلاس رومز میں ان کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ بیٹ کے پورٹ فولیو ڈائریکٹر ڈنکن ویری نے کہاکہ ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اساتذہ اسکولوں میں موبائل ٹیکنالوجی کے بارے میں متوازن نقطہ نظر رکھتے ہیں۔وہ تعلیمی ترتیبات میں فون کے چیلنجوں اور فوائد دونوں کے بارے میں واضح نظر رکھتے ہیں۔کلاس رومز میں فون کو مکمل طور پر خلل ڈالنے والے کے طور پر دیکھنے کے بجائے ، بہت سے اساتذہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ جب انہیں اچھی طرح سے منظم کیا جائے تو وہ سیکھنے کیلئے مفید ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مکہا کہ خاص طور پر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اساتذہ روایتی کلاس روم مینجمنٹ چیلنجز کے مقابلے میں فون کے استعمال کو نسبتا معمولی رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں اساتذہ کی مدد کرنے اور مؤثر سیکھنے کے ماحول کی تخلیق کے بارے میں وسیع تر گفتگو کے حصے کے طور پر فون پالیسیوں پر غور کرنا چاہئے۔ایسوسی ایشن آف اسکول اینڈ کالج لیڈرز (اے ایس سی ایل) کے جنرل سیکریٹری پیپ ڈی آئیسیو کا کہنا ہے کہاس بارے میں واضح طور پر خیالات ملے جلے ہیں کہ آیا موبائل فون کو قابل انتظام طریقے سے سیکھنے کے اوزار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کچھ لوگ دلیل دیتے ہیں کہ وہ زندگی کا حصہ ہیں اور نگرانی کے حالات میں ان کا استعمال سیکھنے کے قیمتی مواقع فراہم کرسکتا ہے جبکہ دوسروں کو لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ ممکنہ توجہ ہٹانے کا باعث بنتے ہیں۔تاہم، ہم ایک ایسے مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں سرکاری ہدایات اسکول کے دن کے دوران ان کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ہیں؎۔ نوجوانوں پر اس ٹیکنالوجی کے اثرات کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتاہے کہ اس پر غور کیاجاسکتاہے لیکن ہماری سب سے بڑی تشویش اسکول کے وقت سے باہر ان کا استعمال ہے، جہاں سائبر بلنگ، نشہ آور رویے اور نامناسب مواد کی نمائش جیسے مسائل عام طور پر ہوتے ہیں۔ اس کا جواب آن لائن پلیٹ فارمز کی سخت ریگولیشن ہے۔اسکول لیڈرز یونین این اے ایچ ٹی کے جنرل سیکریٹری پال وائٹ مین کا کہنا ہے کہ انفرادی اسکول اپنے شاگردوں اور برادریوں کو جانتے ہیں، لہٰذا فون کے استعمال کے بارے میں فیصلے کرنے کے لئے بہترین پوزیشن میں ہیں کہ ان کے لئے اور ان کے شاگردوں کی تعلیم اور فلاح و بہبود کے لئے کیا کام کرتا ہے. انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے پاس پہلے سے ہی موبائل فون پر اپنی پالیسیوں کو نافذ کرنے کا اختیار ہے اور زیادہ تر کے پاس واضح ہدایات موجود ہیں جن کا وہ باقاعدگی سے جائزہ لیتے ہیں۔محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ٹیکنالوجی بچوں کی تعلیم کے لیے بہت سے فوائد لا سکتی ہے لیکن موبائل فون سیکھنے سے توجہ ہٹانے کا باعث ہیں اور ہماری رہنمائی واضح ہے کہ یہ ہیڈ ٹیچرز پر منحصر ہے کہ وہ ان کے استعمال کو اس طرح سے روکیں جو ان کے اپنے اسکولوں میں موثر ثابت ہوسکے۔

یورپ سے سے مزید