مانچسٹر(ہارون مرزا)برطانوی معالجین نے پچاس سال میں دمہ اورسی او پی ڈی کے علاج میں پہلی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینرالیزوماب انجیکشن کے ٹرائل کے نتائج دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتے ہیں۔ڈاکٹرز نے سنگین دمہ اور دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری کے حملوں کے علاج کے ایک نئے طریقے کی تعریف کی ہے۔ ایک ٹرائل میں پایا گیا کہ مریضوں کو انجکشن کی پیشکش سٹیرایڈ گولیوں کی موجودہ دیکھ بھال سے زیادہ موثر ہے۔ یہ مزید علاج کی ضرورت کو 30 فیصد تک کم کر دیتا ہے۔ لانسیٹ ریسپریٹری میڈیسن جریدے میں شائع ہونیوالی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لاکھوں لوگوں کیلئے یہ ایک حیرت انگیز ایجاد ثابت ہو سکتی ہے۔ بینرالیزوماب ایک مونوکلونل اینٹی باڈی ہے جو پھیپھڑوں کی سوزش کو کم کر تا ہے اسے کم خوراک پر شدید دمہ کے دوبارہ علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔تجرباتسے معلوم ہوا کہ اگر بھڑک اٹھنے کے وقت انجکشن لگایا جائے تو ایک خوراک بہت موثر ہو سکتی ہے ۔کنگز کالج لندن کی سربراہ تفتیش کار پروفیسر مونا بفادیل نے کہا کہ یہ دمہ اور سی او پی ڈی والے لوگوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ دمہ اور سی او پی ڈی کی شدت کے علاج میں 50 سال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور ایک سال میں دنیا بھر میںدمہ اور سی او پی ڈی سے3.8 ملین اموات ہوئیں۔ یہ ایک محفوظ اور موثر دوا ہے جو پہلے ہی شدید دمہ کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہے ہم نے دوائی کو ایک مختلف طریقے سے استعمال کیا ہے ایک بڑھتے ہوئے مقام پر یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ یہ سٹیرایڈ گولیوں سے زیادہ موثر ہے جو کہ اس وقت دستیاب واحد علاج ہے۔ اس تحقیق میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد کو شامل کیاگیا جنہیں طبی امداد کی ضرورت تھی مریضوں کو خون کا فوری ٹیسٹ کرایا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان پر کس قسم کا حملہ ہو رہا ہے، جس میں ایوسینوفیلک ایکسسربیشن کا شکار افراد علاج کے لیے موزوں ہیں سائنسدانوں کے مطابق دمہ کے تقریباً 50 فیصد حملے سی او ی ڈی میں تیس فیصد حملے کے امکانات ہوتے ہیں۔