مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ ہماری تحریک جاری ہے ابھی ختم نہیں ہوئی۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گولیوں اور ڈنڈوں سے معاملات ٹھیک نہیں مزید خراب ہوتے ہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف جعلی مقدمات درج کیے گئے ہیں، میرے خلاف بھی 6 مقدمات درج کیے گئے ہیں، ہم نے احتجاج کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ جعلی حکومت کے خاتمے تک احتجاج کریں گے، اسلام آباد جانا ہر شہری کا حق ہے، بانئ پی ٹی آئی کا واضح بیان ہے کہ احتجاج جاری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے تو کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات کیے ہیں، مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن ابھی کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں، بانئ پی ٹی آئی اگر اجازت دیں تو مذاکرات کریں گے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا نے کہا کہ یہ جمہوریت کو نہیں سمجھتے یہ انتشار پھیلاتے ہیں، انہوں نے قوت کا استعمال کیا، ہمارے لوگوں کو شہید کیا، امن و امان پورے ملک کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی میں دہشت گردی کا مسئلہ پی ٹی آئی دور میں پیدا نہیں ہوا، یہ نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے جو وفاق کی ذمے داری ہے، بارڈر کی سیکیورٹی اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنے چاہیے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ انتشاری تو یہ لوگ ہیں، انہوں نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کی، احتجاج کے دن مذاکرات جاری تھے، 1979ء سے کے پی میں امن و امان کی صورتِ حال پیدا ہوئی ہے، تحریک انصاف نے امن و امان کی صورتِ حال خراب نہیں کی۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت صرف الزامات عائد کر رہی ہے، وفاقی حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں کردار ادا نہیں کر رہی، کرم کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، گورنر کی بلائی گئی اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ صوبائی حکومت کو کرنا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرم میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے گرینڈ جرگہ فعال کیا ہے، وزیرِ اعلیٰ نے ادویات پہنچانے کے لیے سرکاری ہیلی کاپٹر فراہم کر دیا ہے، کرم میں ایمرجنسی نہیں صرف تنازع چل رہا ہے۔