• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیوی کو(میری ماں ادھر آ) اور بیٹے کے بارےمیں (اپنے یار کو سمجھا) کہنے کا حکم

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میں نے اپنی بیوی کو تقریبا بیس سال پہلے ایک طلاق دی تھی، جس کے بعد میں نے اپنی بیوی سے رجوع کر لیا تھا، طلاق کے الفاظ یہ تھےکہ میں نے اپنی بیوی کو نام سے مخاطب کر کے کہا :” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں“ اس کے بعد ہمارے درمیان دوبارہ تلخ کلامی ہوئی تو میں نے اپنی بیوی کو غصے میں کہا: ”میری ماں اِدھر آ“ اس کےکچھ عرصے کے بعد میں اپنے بیٹے کو کسی بات پر غصہ کر رہا تھا تو درمیان میں میری بیوی آگئی اور مجھ سے لڑنے جھگڑنے لگی تو میں نے اپنی بیوی سے کہا : ”اپنے یار کو سمجھا“۔

اب سوال یہ ہے کہ میں نے جو اوپر مذکورہ دو جملے کہے ہیں اِن کا کیا حکم ہے؟ آیا ان سے میرے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ ”میری ماں اِدھر آ“ اور ”اپنے یار کو سمجھا“ کہنے سے آپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، البتہ بیوی کو اس طرح کے الفاظ کہنا مکروہ ہیں، اس لیے اس طرح کے الفاظ کہنے سے اجتناب کریں۔

(فتاویٰ ہندیہ، کتاب الطلاق، الباب التاسع فی الظھار، ج : 1، ص : 534/36، ط : دار الکتب العلميۃ -البحر الرائق، کتاب الطلاق، باب الظھار، ج : 4، ص : 165/66، ط : دار الکتب العلميۃ)