کراچی(جنگ ڈیسک)جیو نیوز پروگرا م میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ شام میں خانہ جنگی کی نئی لہر کی کیا وجہ ہے اور اس کے پیچھے کیا عوامل ہیں؟ اور کیا شام کی جاری خانہ جنگی خطے کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں تجزیہ کار فخر درانی اور ڈاکٹر عادل نجم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا خطرہ پورے خطے کیلئے بڑا خطرہ ہے۔جبکہ فیصل وڑائچ نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی شام کے بارڈر سے باہر نہیں جائے گی لیکن شام کیلئے یقینا تباہ کن ہے۔ تفصیلات کے مطابق، عالمی اُمور کے ماہر فیصل وڑائچ نے کہا کہ آٹھ سال ایک سول وار چلی ، جس کے نتیجے میں شام بہت سے حصوں میں بٹ چکا تھا اور ہر حصہ کسی نہ کسی عالمی طاقت کی پشت پناہی کے سبب موجود تھا، اس میں ترکیہ، سعودی عرب ، ایران بڑے کھلاڑی ہیں ۔ روس او رایران نے مل کر بشارالاسد کا دمشق ، حمااور حمس پر سمیت 65 فیصد شام کے ایریا پر قبضہ قائم کیاتھا، چھوٹا سا گروپ جو القاعدہ اور داعش سے ٹوٹ کر ترکیہ کے بارڈر کے پاس اس کا کنٹرول تھا، اسےترکیہ کی حمایت حاصل تھی، اور اس کی بھی یہاں ایک پراکسی ہے ،اس کے ساتھ مل کر بشارالاسد حکومت کو کمزور کرنے کے لیے کوشش کر رہے تھے ،ترکیہ چاہتا تھا کرد اس کے بارڈر سے دور رہیں،لہٰذا،ایک گروپ ایسے وقت میں لانچ کیا گیا جب روس یوکرین میں مصروف تھا اور ایران اور حزب اللہ اسرائیل سے لڑائی میں مصروف ہیں۔ایران اور روس کے تقسیم کی وجہ سے ترکیہ ،امریکہ اوراسرائیل کے پاس بہترین موقع تھا کہ اس فائیو ہائے وے پر قبضہ کر کے ترکی بارڈر کے ساتھ ریجن بنائیں، اس میں ترکیہ، اسرائیل اور امریکہ کا مفاد ہے کہ ایران کا جو پورے مشرق وسطیٰ میں عسکری جال پھیلا ہوا ہے، اس کا ایک لنک کاٹ دیا جائے، نقشہ کو دیکھا جائے تواگر شام کے لنک کو ایران سے کاٹ دیا جاتا ہے تو ایران کا رابطہ اور شام، لبنان، حزب اللہ اور حماس کے ساتھ اس کی سپلائی لائن کٹ جاتی ہے، جو تقریباً کاٹ دی گئی ہے۔