لندن (سعید نیازی) مسلم کمیونٹی میں ڈپریشن کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے ڈنکاسٹر سے تعلق رکھنے والی عقیلہ محمد نے پہلی مسلم ویلنس کانفرنس کا اہتمام کیا تاکہ ڈپریشن یا دیگر ذہنی مسائل کے حوالے سے مسلمان کھل کر بات کریں اور اس حوالے سے مدد کے حصول میں شرم محسوس نہ کریں۔ میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق عقیلہ محمد نے اپنے شوہر مسٹر ایاز جنہوں نے ڈپریشن کے سبب2019ء میں اپنی جان لی، ان کے بارے میں ابتدائی طور پر اپنے خاندان والوں کو بتایا تھا کہ ان کی موت دل کے دورے کے سبب ہوئی ہے لیکن پھر چھ ماہ کے بعد حقیقت سامنے لائیں تاکہ مزید لوگ ڈپریشن کے سبب اپنی جان نہ لیں۔ عقیلہ محمد نے گزشتہ ماہ شہر کی پہلی مسلم ویلنس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ذہنی مرض میں مبتلا ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی سے کم مسلمان ہیں۔ عقیلہ محمد نے کہا کہ48سالہ ایاز شاندار انسان تھے۔ بظاہر وہ خوش اور مضبوط انسان تھے لیکن ڈپریشن نے ان کی جان لی۔ بطور خاندان کا سربراہ اور مسلمان ہونے کے سبب یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ ذہنی پریشانی کی صورت میں کسی سے بات کی جائے۔ اس حوالے سے کمیونٹی میں بات کرنا بھی ممکن نہیں کیونکہ لوگ ان مسائل کو نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی جان لینے کی اسلام میں بھی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیونٹی میں اس حوالے سے بات کرنے کا مطلب ہے کہ لوگ آپ کو پاگل سمجھیں گے، کیونکہ کوئی اس موضوع پر کھل کر بات نہیں کرنا چاہتا اور اگر آپ کسی سے بات نہیں کرتے تو مشکل مزید بڑھتی ہے۔ 23نومبر کو ڈنکاسٹر میں منعقد ہونے والی کانفرنس سے مقامی سلطانیہ مسجد کے امام حسیب منہاس نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ذہنی امراض کے متعلق بات کرنا کمیونٹی ممنوع سمجھتی ہے لیکن توقع ہے کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے اس حوالے سے آگاہی پھیلے گی۔