لندن (پی اے) امام کا کہنا ہے کہ آٹھ سالہ ملیکہ کی موت پر کمیونٹی گہرے غم میں ہے۔ مقامی امام نے کہا ہے کہ ایک آٹھ سالہ بچی، جو اپنے گھر میں حملے کے بعد مر گئی، زندگی سے بھرپور تھی اور یہ کمیونٹی کے لئے ایک المناک نقصان ہے۔ ملیکہ نور الکاتب پیر کی صبح چاقو کے وار کے زخموں کے بعد انتقال کر گئیں۔ امام راشد منیر نے کہا کہ ان کی والدہ اپنی بیٹی کو دفن کرنے سے پہلے اسلامی صفائی کی رسم کے ذریعے آخری کام کرنے کی طاقت جمع کر رہی ہیں۔ اسکول کی طالبہ نیو راس، کو ویکسفورڈ میں اپنی ماں کے ساتھ گھر پر تھی جب یہ واقعہ اتوار کی رات پیش آیا۔یہ سمجھا جاتا ہے کہ جب اس کی ماں پر حملہ کیا گیا تو اس نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تھی۔ اسے یونیورسٹی ہاسپٹل واٹر فورڈ لے جایا گیا لیکن پیر کی صبح وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔ مسٹر منیر نے پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا وہ بہت اچھی بچی تھی، بہت خوش مزاج، بہت مسکراتی تھی۔ ہر وقت وہ ہنستی رہتی تھی اور وہ ایک شاندار مستقبل کی منتظر تھی۔ میرا ایک 10 سالہ بیٹا مصطفیٰ ہے اور جب سے یہ واقعہ ہوا میں مصطفیٰ کو دیکھتا ہوں کہ وہ مجھے ملیکہ جیسا لگتا ہے۔ وہ بہت اچھی بچی تھی اور بہت پرجوش تھی۔ وہ زندگی سے بھرپور تھی اور وہ کچھ بڑا حاصل کرنا چاہتی تھی لیکن وقت نے اسے کافی وقت نہیں دیا۔ 30 سال کا ایک شخص بدھ کی شام عدالت میں پیش ہوا، جس پر ملیکہ کے قتل کا الزام لگایا گیا۔ واقعہ کے بعد ملیکہ کی والدہ کا یونیورسٹی ہسپتال ویکسفورڈ میں علاج ہوا اور مسٹر منیر نے کہا کہ ان کے پاس جذباتی صحت یابی کا ایک طویل عمل بھی ہے۔ انہوں نے کہا جیسا کہ ہم جانتے ہیں، وہ بھی زخمی تھی۔ جسمانی صحت یابی میں کچھ دن لگ سکتے ہیں، شاید چند ہفتے۔ ظاہر ہے ڈاکٹر آپ کو اس کے بارے میں بتانے کے لئے بہترین لوگ ہوں گے لیکن نفسیاتی طور پر وہ زیادہ دیر تک صحت یاب ہونے والی نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ اس نے اپنا بچہ کھو دیا ہے اور میں اس وقت اس کی پرائیویسی رکھنا چاہتی ہوں لیکن کسی بھی والدین کے لئے یہ کوئی نارمل، فطری عمل نہیں ہے۔ ہاں، یہ مشکل ہے، یہ دل دہلا دینے والا ہے، اگر ہم اپنے والدین کو دفن کرنے جا رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے اور یہ ایک بہت فطری عمل ہے لیکن یہ ایک ماں کے لئے بہت غیر فطری ہے، وہ اپنے ہی بچے، اکلوتے بچے کو دفن کرنے جا رہی ہے۔ یہ اس کے لئے آسان نہیں ہے۔ گارڈائی نے کہا کہ ریاستی پیتھالوجسٹ ڈاکٹر سیلی این کولس کی طرف سے پوسٹ مارٹم کا معائنہ منگل کو ہوا لیکن آپریشنل وجوہات کی بنا پر نتائج جاری نہیں کئے جائیں گے۔ جب ملیکہ کی لاش اس کے اہل خانہ کو واپس بھیجی جائے گی تو اس کی والدہ اس کی تدفین کی تیاری کا حصہ ہوں گی۔ مسٹر منیر نے کہا کہ اسلام میں کسی بھی میت کے لئے یہ بہت اہم رسم ہے۔ کوئی فوت ہو جائے اور اس کے بعد ہم نے غسل کرنا ہے، جسے ہم عربی میں غسل اور صفائی کہتے ہیں اور ایسا کرنا ضروری ہے۔ ہم ماں کی حالت دیکھیں گے، اگر وہ قابل ہیں، حالانکہ میں نے انہیں جانے کا مشورہ دیا ہے۔ پہلے سات آٹھ سال، خاص طور پر ایک ماں کے لئے، وہ اپنے بچے کے لئے جوتوں کے فیتے باندھنے سے لے کر اسے کھانا کھلانے، نہانے، کپڑے بدلنے، کپڑے استری کرنے تک، سب کچھ کرتی ہے تو شاید یہ آخری چیز ہے، جو وہ اپنی بیٹی کے لئے کر سکتی ہے۔