• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بشارالاسد عرب شورش کا نشانہ بننے والے آخری رہنما

دبئی (اے ایف پی) تقریباً 14سال تک، شام کے معزول صدر بشار الاسد نے عرب اسپرنگ (عرب شورش) کے خلاف مزاحمت کی جس نے پورے خطے کے رہنماؤں کو بے دخل کر دیا تھا، روس اور ایران کی حمایت کے ذریعے بشارالاسد نے اپنے اقتدار کو برقرار رکھا۔ 2010کے اواخر میں تیونس سے شروع ہونے والی جمہوریت نواز تحریک پورے خطے میں پھیل گئی، جس نے تیونس، لیبیا، مصر، یمن اور بالآخر سوڈان میں مطلق العنان حکمرانوں کا تختہ الٹ دیا۔ تیونس کے زین العابدین کا 24 سالہ دور اقتدار، لیبیا کے معمر قذافی کا 42 سالہ دور اقتدار، مصر کے حسنی مبارک کا 30 سالہ، یمن کے علی عبداللہ صالح کے 33 سالہ اور سوڈان کے 30سالہ احسن البشیر دور اقتدار کا خاتمہ بغاوتوں کے ذریعے ہوا۔ تفصیلات کے مطابق عرب اسپرنگ کا سب سے پہلے نشانہ بننے والوں میں تیونس کے صدر زین العابدین بن علی تھے، وہ 7 نومبر 1987میں معمر صدر حبیب بورقیبہ کیخلاف خونریز فوجی بغاوت کے ذریعے سے اقتدار میں آئے تھے۔ بن علی 14 جنوری 2011 کو عوامی مظاہروں کے بعد تیونس سے فرار ہوگئے تھے۔
اہم خبریں سے مزید