پشاور(وقائع نگار) چترال کی حسین وادی کیلاش کا سالانہ تاریخی اور قدیم تہوار چاؤموس کا آغاز کیلاش کی وادی بمبوریت، رمبور اور بریر میں ہوگیا۔ ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا کلچراینڈٹوازم اتھارٹی تاشفین حیدر کی ہدایات کے مطابق چترال سٹی اور دیر اپر میں موجود ٹورازم اتھارٹی کے سیاحت سہولت سنٹر سے سیاحوں کو ہر قسم کی معلومات اور سہولیات فراہم کی جائے گی اوروادی میں سیاحوں کی سہولت کیلئے ٹورازم پولیس کے نوجوانوں کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی ہیں جبکہ ساتھ ہی ٹورسٹ سروسز ونگ کے انفورسمنٹ انسپکٹرز کی بھی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں جو فیسٹیول کے دوران وادی میں موجود مختلف ہوٹلزاور گیسٹ ہاؤسز کا باقاعدگی سے دورہ کرینگے تاکہ سیاحوں کو ہر قسم کی بہترین سہولیات فراہم کی جا سکیں۔وادی کیلاش میں منعقد ہونے والے پندرہ روز تہوار میں کیلاش کی تینوں وادیوں میں جشن کا سماء ہوتا ہے۔یہ فیسٹیول نئے سال کی خوشیاں،لومڑی کا پیچھا کر کے نئے سال کیلئے پیشنگوئیاں اور خوشیوں کے طور پر منایا جاتا ہے۔ فیسٹیو ل میں چھوئی ناری کی رسم جس میں لڑکے لڑکیاں مقدس مقام کی اونچی ڈھلوان پر جاتے ہیں اورآگ جلا تے ہیں اور پھر لڑکیاں اور لڑکے علیحدہ علیحدہ آگ میں سے دھوئیں کے مرغولے اُٹھاتے ہوئے آپس میں مقابلہ کرتے ہیں جس گروہ کے آگ کا دھواں زیادہ اونچائی کو چھوتا ہے وہ گروہ جیت جاتاہے۔ چاؤموس فیسٹیول میں منائے جانے والے تہواروں میں منڈاہیک اور شارا بیرایک کی رسم بھی شامل ہے۔شارابیرایک رسم میں کیلاشی اپنے گھروں میں آٹے سے مختلف اشیاء جس میں مارخور، چرواہے، گائے، اپنے بزرگوں کی نشانیاں اور دیگر مختلف چیزیں بناتے ہیں جس کو آگ میں پکایا جاتا ہے اور تیار ہوجانے کے بعد اس کو اپنے ہمسایوں میں تحفہ کے طور پر تقسیم کرتے ہیں۔ جس کا مقصد خوشحالی، سالگرہ اور چاوموس فیسٹیول کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دوران یہ اپنے رسمی گانے، نغمے گنگنا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ منڈاہیک رسم میں کیلاشی قبیلے کے افراد ہاتھوں میں پائن درخت کی لکڑی میں آگ جلا کر پانچ منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہیں جو کے ان کے وفات پا جانے والے عزیزو اقارب کی یاد میں ہوتی ہیں۔ کیلاش قبیلے کا منفرد چاؤموس تہوار 22دسمبر کو اختتام پذیر ہوگا۔ اس تہوار سے لطف اندوز ہونے اور اس کو دیکھنے کیلئے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی اور ملکی سیاح کیلاش قبیلے کا رخ کرتے ہیں۔