• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی معیشت جب بھی بہتری کی جانب گامزن ہوتی ہے، پی ٹی آئی قیادت اِسے سبوتاژ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہوجاتی ہے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کو یہ نوید سنائی کہ ملک میں افراط زر یعنی مہنگائی کی شرح گزشتہ 6 سال کی کم ترین سطح 4.9 فیصد پر آگئی ہے اور مہنگائی میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ ابھی اُن کے بیان کی سیاہی خشک بھی نہ ہوئی تھی کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کیخلاف سول نافرمانی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9مئی 2023 ء اور 26نومبر 2024ءکو پی ٹی آئی مظاہرین پر ہونے والے کریک ڈائون کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن بنانے اور مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان نہ کیا تو پی ٹی آئی 14 دسمبر سے ملک بھر میں حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع کردے گی جسکے پہلے مرحلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر وطن نہ بھیجنے کی اپیل کی جائے گی۔ واضح رہے کہ سول نافرمانی تحریک حکومتی احکامات نہ ماننا اور شہریوں کو حکومت کے خلاف اکسانے سے تعبیر کیا جاتا ہے جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر اپنے وطن نہ بھیجنا، بجلی، گیس اور ٹیکسز کی ادائیگی نہ کرنا شامل ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ترسیلات زر ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور معیشت کا زیادہ تر دارومدار ترسیلات زر پر ہوتا ہے لیکن اگر یہ بند ہوجائیں تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا نہیں جاسکتا۔ عمران خان کا حالیہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہےجب گزشتہ دنوں اُن پر جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی ۔تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کے باعث مالی سال 2022-23 کی 27.3 ارب ڈالر ترسیلات زر کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال 2023-24 ءکے دوران 30.3ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں اور اس طرح ترسیلات زر میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ رواں مالی سال 2024-25کے ابتدائی 5 ماہ جولائی سے نومبر کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 33 فیصد زائد 14.8ارب ڈالر کی ترسیلات زر اپنے وطن بھیجیں اور اگر اس تناسب سے دیکھا جائے تو مالی سال کے اختتام تک مجموعی ترسیلات زر 35 ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گی۔ واضح رہے کہ بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر کا بڑا حصہ سعودی عرب، یو اے ای اور دیگر خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانی ورکرز کی جانب سے موصول ہوتا ہے۔ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں ترسیلات زر پاکستان بھیجنے والے ممالک میں سعودی عرب سے 7.4 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 5.5 ارب ڈالر، قطر سے ایک ارب ڈالر اور دیگر خلیجی ممالک سے 3.2 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جو وہاں مقیم پاکستانیوں نے اپنے اہل خانہ کو بھیجیں جس سے اُن کا گھر چلتا ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ بیرون ملک مقیم کوئی پاکستانی اپنے والدین اور بیوی بچوں کو پاکستان میں بے آسرا چھوڑ دیں؟ تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اسٹیٹ بینک کے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ (RDA) میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررکھی ہے جو ایک وقت 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی تھی لیکن حالیہ دنوں میں اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ RDA میں ہونے والی سرمایہ کاری میں کمی کی وجوہات تلاش کرے اور سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کرے۔

پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے سول نافرمانی کی اپیل پہلی بار نہیں کی گئی بلکہ اس سے قبل بھی 2014 میں نواز شریف دور حکومت میں اسلام آباد دھرنے کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی تحریک چلانے اور وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس موقع پر عمران خان نے عوام سے بجلی اور گیس کے بل ادا نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے یوٹیلیٹی بلز کو جلادیا تھا مگر یہ دھرنا اور عمران خان کی سول نافرمانی کی اپیل ناکامی سے دوچار ہوئی۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی قیادت نے سوشل میڈیا کے ذریعے فوجی فائونڈیشن کے تحت چلنے والے اداروں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا ہے مگر عوام نے اسے نظر انداز کردیا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی کارکنان آئی ایم ایف سے معاہدے کے وقت آئی ایم ایف کے دفتر کے باہر مظاہرہ کرکے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف پاکستان کو قرض نہ دے تاکہ پاکستان، سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہوجائے مگر ان کی یہ خواہش بھی پوری نہ ہوسکی اور اس بار بھی نہ تو اوورسیز پاکستانی وطن میں موجود اپنے خاندان کی مشکلات دیکھتے ہوئے پیسہ بھیجنا بند کریں گے اور نہ ہی پاکستان میں بسنے والے پاکستانی بجلی اور گیس کے بلز کی ادائیگی کرنا بند کریں گے۔ عمران خان کا سول نافرمانی تحریک چلانے اور ترسیلات زر بند کرنے کا حالیہ اعلان پاکستان سے دشمنی اور عوام کو بغاوت پر اکسانے کے مترادف ہے تاہم پی ٹی آئی کے بیشتر سینئر رہنما سول نافرمانی تحریک کے حق میں نہیں جس سے یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس بار بھی 14 دسمبر سے چلائی جانے والی سول نافرمانی تحریک کا نتیجہ ماضی سے مختلف نہیں ہوگا اور عمران خان کی تحریک نافرمانی ناکامی سے دوچار ہوگی۔

تازہ ترین