کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لڑکی سمیت 6 لاپتا افراد کی بازیابی کے لئے رپورٹس متعلقہ عدالتوں میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ہوئے دیگر درخواستوں پر نوٹس جاری کردیئے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جن لاپتا افراد کی گمشدگی کے مقدمات درج ہوچکے ہیں، پولیس ان کی تحقیقاتی رپورٹس ٹرائل کورٹ میں پیش کرے ، مقدمات کے اندراج کا مقصد ،معاملے کی تحقیقات کرے اور تہہ تک جایا جائے بندے کہاں گئے، عدالت نے لاپتا شہری گل زریں کی بازیابی کی رپورٹ بھی متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی اور اختر منیر، فہد علوی اور نعیم کی بازیابی کی درخواستوں پر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 دسمبر تک پولیس اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب کرلی،دریں اثنا سندھ ہائی کورٹ کی آئینی بینچ نے 4 بیٹیوں کی بازیابی کے لئے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے، بزرگ والد کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ،گزار علی گل نے کہا کہ میری بیٹیاں مر گئیں یا زندہ ہیں کوئی تو بتا دے، پہلے 2017 میں اغوا اور 2019 میں بازیاب ہوئیں ، واقعے کا مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔ لیکن ایک بار پھر 2019 میں میری بیٹیوں کو اغوا کیا گیا۔ تب سے لیکر اب تک میری بیٹیوں کا کچھ پتا نہیں چل رہا، اس بیٹی کو پنجاب کی ایک عدالت میں پیش کر کے نکاح کا بتایا گیا، اگر اس نے شادی بھی کرلی تو میں خوش ہوں لیکن بیٹی کو تو دکھائیں۔