مانچسٹر(نمائندہ جنگ) اعلیٰ ڈگریاں حاصل کرنے والے اکثریتی اطالوی گریجویٹ نوجوان اپنے ملک کےحالات کی وجہ سے پریشان ہیں، کم اجرت کے باعث ہجرت کاسلسلہ زور پکڑ رہا ہے ، گزشتہ دس سال کے دوران 1ملین سے زائد اطالوی نوجوان اپنے وطن کو خیر آباد کہہ چکے ہیں۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق نوجوانوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اعلیٰ تعلیم ہونے کے باوجود ہجرت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہجرت کر کے ملک چھوڑنے والوں میں ایک تہائی افراد کی عمر 25سے 34سال کے درمیان ریکارڈ کی گئی ہے۔ ملک چھوڑنے والے وجہ کم تنخواہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں خاص طور پر فارغ التحصیل ہونے والوں کا تناسب بڑھ رہا ہے،نوجوانوں کی اکثریت پرسکون زندگی گزارنے کی خواہاں ہے مگر کم تنخواہوں اور معاشی دباؤ کے باعث وہ سخت پریشان ہے۔ اطالوی نارتھ ایسٹ فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق ہجرت ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے ۔نیشنل کونسل فار اکنامکس اینڈ لیبرکے صدر ریناٹو برونیٹا نے اکتوبر میں رپورٹ پیش کرنے کے دوران کہاکہ یہ معمول کی بات نہیں ہے کہ ہمارا ملک خود سے یہ نہیں پوچھتا کہ کیوں اور اس کا علاج نہیں کرتا،کچھ خاص طور پر اٹلی کے غریب ترین جنوب سے اپنی قسمت آزمانے کیلئے ملک کے امیر شمالی علاقوں میں چلے جاتے ہیں ان میں گریجویٹس کا حصہ گزشتہ دو دہائیوں میں 18 سے بڑھ کر 58 فیصد ہو گیا ہے لیکن یہاں تک کہ صنعتی شمال میں بھی کام کے حالات دوسری جگہوں کے مقابلے میں کم پرکشش ہو سکتے ہیں،اٹلی او ای سی ڈی کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں 2019 کے مقابلے میں حقیقی اجرتوں میں کمی واقع ہوئی ہے نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح بھی یورپی اوسط سے زیادہ ہے۔