براعظم جنوبی امریکا کے ملک بولیویا میں ایل آلٹو کے مضافات میں مٹی کی 90 ڈگری زاویے جیسی کھڑی چٹان کے کنارے پر واقع سیکڑوں عمارتوں کو ’خودکش گھر‘ کا نام دیا گیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ گھر تباہ کن لینڈ سلائیڈنگ (مٹی کے تودے گرنے) کے خطرے سے دوچار ہیں۔
یہ ایل آلٹو شہر کا ایک انتہائی مصروف تجارتی علاقہ ہے جو بولیویا کے ایونیڈا پینورامیکا اور لا سیجا میں واقع ہے۔ بولیویا کا یہ ’سوئیسائیڈ ہومز‘ یا ’خودکش گھر‘ بہت زیادہ توجہ حاصل کر رہا ہے اور اس کی وجہ ان گھروں کی غیر محفوظ پوزیشن ہے۔
مٹی کی چٹان کے بالکل کنارے پر واقع یہ مقام لینڈسلائیڈنگ کے خطرات سے دوچار نظر آتا ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران بارشوں نے بولیویا کے دارالحکومت لاپاز اور اسکے ارد گرد کے علاقوں میں کافی تباہی مچائی اور مٹی کے تودوں کے گرنے کے خطرات بڑھے لیکن اس خود کش گھر کہلانے والے علاقے کے باشندوں میں کوئی خوف و خدشات نظر نہیں آئے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر نے تو یہاں سے کہیں اور منتقل ہونے سے انکار کر دیا۔
ان خطرناک عمارتوں میں مقامی شامانز جو کہ یاتری کے طور پر جانے جاتے ہیں اور تاجر رہتے ہیں اور یہ لوگ اپنے کاروبار اور مذہبی مقامات کو چھوڑنے کو تیار نہیں، چاہے ایک دن انھیں اسکے باعث موت کے منہ میں بھی جانا پڑے لیکن یہاں سے جانے پر راضی نہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی سے حال ہی میں گفتگو کے دوران ایک یاتری نے کہا کہ وہ یہاں سے منتقل نہیں ہوں گے کیونکہ یہ ہماری روزمرہ کے کام کی جگہ ہے، ہاں ہم یہاں کی زمین کا خیال رکھیں گے بالخصوص بارشں کے پانی کی نکاسی کےلیے کام کریں گے۔
ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ مٹی کی چٹان کو پانی سے محفوظ رکھنا زیادہ آسان ہے۔ تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ چٹان کسی بھی وقت گر سکتی ہے لہٰذا ان لوگوں کو یہ علاقہ خالی کر دینا چاہیے۔