لندن (پی اے )ماہرین موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ2024میں پہلی مرتبہ1.5سیلسیس گرمی کا ریکارڈ ٹوٹنے کے بعداب دنیا میں2025تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوگا،محکمہ موسمیات نے 2025کے دوران موسموں کے حوالے سے جو اندازے قائم کئے ہیں ان کے مطابق 2025عالمی تاریخ کے 3گرم ترین سالوں میں ایک ہوگا ،اور عالمی درجہ حرارت 1.4 سیلسیس تک ہوجائے گا جوکہ2023اور 2024 سے زیادہ ہے رواں سال اب تک کے ریکارڈ کے مطابق گرم ترین سال قرار پانے کی توقع ہے ،اور پہلی مرتبہ درجہ حرارت1.5سیلسیس رہنے کی توقع ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ دنیا عارضی طور پر ایک ایسی حد عبور کر رہی ہے جس کے بعد موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات متوقع ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ 2024پچھلے سال یعنی 2023میں 1.45ڈگری سیلسیس کا ریکارڈ توڑ دے گا۔ موسمیاتی تبدیلی ریکارڈ گرمی کا اہم سبب ہے، حالانکہ 2023اور 2024میں عالمی درجہ حرارت کو قدرتی موسمیاتی تبدیلی کے عمل ایل نینو نے بھی تھوڑا سا بڑھایا، جس میں گرمائش سے بھرپور خطہ پیسیفک کی ہوا زمین کے ماحول کو گرم کرتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیسیفک لا نینا کے ٹھنڈے مرحلے کی طرف منتقل ہو رہا ہے، 2025میں عالمی درجہ حرارت 2023سے پہلے کے کسی بھی درجہ حرارت سے کہیں زیادہ متوقع ہے۔ اگلے سال کی پیش گوئی کی جارہی ہے کہ یہ صنعتی دور سے پہلے کے اوسط درجہ حرارت سے 1.29 ڈگری سیلسیس سے 1.53ڈگری سیلسیس زیادہ ہوگا، جس کا مرکزی تخمینہ 1.41ڈگری سیلسیس ہے، محکمہ موسمیات کے پروفیسر ایڈم اسکیف، کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2025کے لیے پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگرچہ عالمی درجہ حرارت ٹراپیکل پیسیفک لا نینا مرحلے کی طرف منتقل ہو رہا ہے، جو کہ تھوڑی ٹھنڈی صورت حاحال پیدا کر رہا ہے، پھر بھی بلند درجہ حرارت کی توقع ہے۔\ 2025جیسے جو ایل نینو کے گرمی کے اثرات سے متاثر نہ ہوں، وہ زیادہ ٹھنڈے ہوں گے۔2016ایک ایل نینو کا سال تھا اور اس وقت یہ عالمی درجہ حرارت کے لحاظ سے ریکارڈ کا سب سے گرم سال تھا۔ لیکن 2025قبل ازیں کی گئی پیش گوئی کے مقابلے میں اب خاصا ٹھنڈا لگ رہا ہے۔محکمہ موسمیات نے گزشتہ سال کے آخر میں اپنی سالانہ پیش گوئی میں یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ 2024 میں عالمی اوسط درجہ حرارت پہلے صنعتی سطحوں سے 1.5 ڈگری سیلسیس اوپر جا سکتا ہے۔ عالمی درجہ حرارت کا 1.5ڈگری سیلسیس کا اضافہ ایسا سمجھا جاتا ہے جس کے بعد خطرناک ہیٹ ویوز، طوفان، سمندر کی سطح کا بلند ہونا، برف کا پگھلنا اور ماحولیاتی تباہی محسوس کی جائے گی، متعدد ممالک نے پیرس کے عالمی موسمیاتی معاہدے کے تحت اس سطح تک درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکنے کی کوششیں کرنےکا عہد کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے کے ڈاکٹر نک ڈن اسٹون، جنہوں نے یہ پیش گوئی تیار کرنے کی قیادت کی، نے کہا کہ ایک سال پہلے ہماری پیش گوئی نے 2024 میں 1.5 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کرنے کا پہلا امکان ظاہر کیا تھا۔اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ہو چکا ہے، لیکن یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ 1.5ڈگری سیلسیس سے عارضی تجاوز کا مطلب پیرس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر کا پہلا سال یقینی طور پر آب و ہوا کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس نے گلوبل وارمنگ کی موجودہ سطح کا اندازہ لگانے کیلئے 20 سالہ اوسط کا استعمال کیا، جس میں مستقبل کے موسمیاتی تخمینے اور حالیہ مشاہدات شامل ہیں، جو اس وقت 1850-1900 کے صنعتی دور سے پہلے کے دور سے 1.3سینٹی گریڈ کی طویل مدتی اوسط فراہم کرتے ہیں۔