• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال:   پہلے میں نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دی تھیں ، رجوع بھی کرلیا تھا، ستمبر2024ء میں، میں نے ایک طلاق کا حق اپنی بیوی کو صرف ایک ہفتے کے لیے دیا ، جس کے الفاظ یہ تھے: میں اپنے ہوش وحواس میں حقِ طلاق ایک ہفتے کے لیے اپنی بیوی کو دیتا ہوں کیونکہ اسے چھوڑنا آسان لگتا ہے، اب یہ حق اس کے پاس ہے ،ایک ہفتہ کے لیے تسلی سے سوچ کر فیصلہ کرے ‘‘۔ 18ستمبر 2024ء کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے اس نے مجھے ایس ایم ایس کیا: ’’میں اپنا حق طلاق اختیار کرتی ہوں ‘‘، کیا اس سے تیسری طلاق ہوگئی ہے ،(آصف، کراچی)

جواب: صورتِ مسئولہ میں آپ کے بیان کے مطابق دوسال قبل آپ نے دو طلاقیں دیں ، پھر عدت کے اندر رجوع کرلیا، آئندہ آپ کو صرف ایک طلاق کا حق حاصل تھا ، آپ نے اپنی اہلیہ کو ایک ہفتے کے لیے طلاق کا حق تفویض کیا، جسے اُس نے اختیار کرلیا ، تیسری طلاق واقع ہوگئی ، اب رجوع کی قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں ،دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوچکے ہیں۔

علامہ نظام الدین ؒلکھتے ہیں: ترجمہ:’’ محیط میں ہے : وقوعِ طلاق کے لیے دونوں کے کلام میں سے کسی کے کے کلام میں نفس یا طلاق یا اختیار کرنے کا ذکر کرنا ضروری ہے ، پس اگر شوہر نے کہا: تجھے اپنے نفس کا اختیار ہے،یا طلاق کو اختیار کر یا تجھے اختیار ہے یا عورت نے کہا: میں نے اپنے نفس کو اختیار کیا یا طلاق کو اختیار کیا یا میں نے اختیار کیا ،تو اس سے طلاق واقع ہوگئی ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:388)‘‘۔

تین طلاقیں مکمل ہوچکی ہیں ، دونوں ایک دوسرے پر حرام ہوچکے ہیں اور تحلیلِ شرعی کے بغیر رجوع کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے ۔ (واللہ اعلم بالصواب)

اقراء سے مزید