• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرگے والوں کا ایک فریق پر مالی جرمانہ رکھنے کا حکم

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ہمارے محلے کے ایک لڑکے اور لڑکی کی آپس میں دوستی تھی، لڑکے نے اپنے باپ سے اس لڑکی کا رشتہ کرنے کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا، باپ نے انکار کیا جس پر لڑکا جذباتی یا غصے ہوا اور پستول سے اپنے آپ کو زخمی کر دیا، والد نے اپنے زخمی بیٹے کا علاج کیا ،اس کے بعد لڑکے کے باپ نے لڑکی کے باپ سے اپنے بیٹے کے علاج معالجے کا مطالبہ کیا، علاقائی جرگے نے لڑکی کے باپ کو سا ڑھے چار لاکھ جرمانہ کیا۔ 

میرے دو سوال ہیں۔ ایک یہ ہے کہ کیا یہ جرمانہ شرعی طور سے کیسا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے: جس جرگے نے فیصلہ کیا ہے ان جرگے والوں کو اس فیصلے سے اپنے لیے مزدوری یا کمیشن لینا کیا شریعت اجازت دیتا ہے، نیز اس قسم کے ناخوشگوار واقعات کے فیصلوں کے عوض رقم بطور مزدوری یا کمیشن جائز ہے یا نہیں؟

جواب: باہمی نزاع کو ختم کرنے کی غرض سے متخاصمین(فریقین) کا کسی دانش مند شخص یا جماعت(جرگہ) سے فیصلہ کرنا تحکیم کہلاتا ہے، اور فیصلہ کرنے والے کو ثالث یا حکم کہتے ہیں ،بعض اوقات حکمین فیصلہ کرنے والے فریقین کے درمیان مصالحت کے طور پر زیادتی کرنے والے شخص پر جرمانہ لگاتے ہیں جس کو فقہائے کرام تعزیر بالمال سے تعبیر کرتے ہیں، اور تعزیر بالمال یعنی کسی پر مالی جرمانہ عائد کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں لڑکی کے باپ کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے، اس لیے اس پر مالی جرمانہ عائد کرنا شرعاً درست نہیں ہے، اور نہ جرگے والوں کا اس میں کمیشن لینا جائز ہے، تاہم اگر فیصلوں میں فیصلہ کنندہ اپنے لیے اجرت مقرر کردے تو اس کے لیے اجرت لینا جائز ہے، بشرطیکہ حکم/ثالث میں فیصلہ کرنے کی مطلوبہ اہلیت موجود ہو۔

اقراء سے مزید