• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دکانوں کے ملازمین کو کرسمس پر جرائم کا سامنا، شاپ لفٹنگ کے واقعات میں اضافہ

لندن (پی اے )ایک رکن پارلیمنٹ نے متنبہ کیا ہے کہ دکانوں کے ملازمین کو کرسمس پر جرائم کا سامنا ہےشاپ لفٹنگ کے واقعات میں اضافہ ہوگیاہے لیکن ان کا پتہ نہیں لگایا جاسکاہے،رکن پارلیمنٹ کے مطابق گزشتہ سال ایک دن میں شاپ لفٹنگ کے روزانہ اوسط 650 واقعات ہوئے جن کا پتہ نہیں چلایاجاسکا۔رواں سال مارچ میں شاپ لفٹنگ کے 245,500 واقعات کے ذمہ داروں کا پتہ چلائے بغیر ہی تفتیش بند کردی گئی ،شاپ لفٹنگ کے یہ واقعات 5 سال قبل کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہیں،ملزمان کا پتہ نہ چلنے کی وجہ سے کم وبیش 56.4 شاپ لفٹنگ کے معاملات کی تفتیش بند کردی گئی ،گزشتہ سال ہر 6 میں سے ایک واردات کے مجرم کا پتہ چلایا گیا اور اس کو سمن کیاگیا ۔لبرل ڈیموکریٹ کی امور داخلہ کی ترجمان لیزا اسمارٹ کا کہنا ہے کہ شاپ لفٹرز آزادی کے بلا خوف کارروائیاں کرتے ہیں اور دکانوں کے عملے کو کرسمس پر جرائم کا سامنا کرنا پڑتاہے۔انھوں نے کہا کہ سابقہ کنزرویٹو حکومت کی چشم پوشی کی وجہ سے بہت سے جرائم کو قانونی قرار دے دیاگیاہے ،انھوں نے کہا کہ نئی حکومت کو چوری کی اس صورت حال پر قابو پانے کی ضرورت ہے، اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والے دکانوں کے محنتی عملے کو یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ شاپ لفٹرز کو اس طرح چھوڑنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ وزرا اس بات کو یقینی بنائیں کہ شاپ لفٹنگ کی روک تھام کے ذمہ دار افسران کے پاس اپنے مقامی محلوں پر توجہ مرکوز کرنے اور دکانوں پر کام کرنے والوں کو محفوظ رکھنے کے لیے وقت اور وسائل موجود ہوں۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا ہماری برادریوں کو وہ مناسب پولیسنگ نظر نہیں آئے گی جس کے وہ مستحق ہیں۔ شاپ لفٹنگ سے متعلق یہ اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اس بات کا پتہ چلا کہ دکانوں پر چوری کی بڑھتی ہوئی شرح ہے 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ہاؤس آف لارڈز جسٹس اینڈ ہوم افیئرز کمیٹی کی جانب سے وزیر پولیس ڈیم ڈیانا جانسن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ جون 2024 تک فورسز کی جانب سے چوری کے کل 469,788 واقعات درج کیے گئے جو گزشتہ 12 ماہ میں ریکارڈ کیے گئے 365,173 کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہیں اور یہ شرح رواں سال مارچ 2003سے نومبر تک جاری ریکارڈکے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ شاپ لفٹنگ کے واقعات کی بہت کم رپورٹ کرائی جاتی ہے اور ان پر قابو پانے کیلئے سنجیدگی سے اقدمات نہیں کئے جاتے۔اس میں کہا گیا ہے کہ اس مسئلے سے پولیس اور فوجداری انصاف کے نظام پر اعتماد کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ نیشنل پولیس چیفس کونسل نے رواں ماہ کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ دکانوں میں چوری میں اضافے سے نمٹنے کے لیے تشکیل دیے گئے پولیس اسکواڈ نے 7 ماہ کے اندر اندر منظم جرائم پیشہ گروہوں کے 93 ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ ڈیم ڈیانا کا کہنا تھا کہ ٹوری حکومت کے آخری سال میں چوری 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جو صرف 12 ماہ میں 30 فیصد زیادہ ہے۔ان کی مدت کار کے اختتام تک 50 فیصد سے زیادہ عوام نے کہا کہ انہوں نے کبھی کسی بوبی کو بیٹ پر نہیں دیکھا، جو 2010 کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ یہ امن و امان پر کنزرویٹو کی تباہ کن وراثت تھی اور ہماری برادریوں نے اس کی قیمت ادا کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لیبر پارٹی کی یہ حکومت نیبر ہڈ پولیس کو دوبارہ میدان میں اتارنے اور پولیس کے لیے نئے اختیارات پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ غیر سماجی رویوں، دکانوں میں چوری اور شہروں اور قصبوں میں جرائم کی لعنت کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا سکے۔

یورپ سے سے مزید