مانچسٹر(ہارون مرزا)رواں سال تارکین وطن کی آمد تقریبا دو گنا ہونے کے باعث یونان کو پناہ گزین بچوں کے حوالے سے ہنگامی صورتحا کا سامنا ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کر نےکا مطالبہ کیاگیا ہے ملک میں بطور پناہ گزین آنیوالے نابالغ بچوں کی تعداد تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ ان کی میزبانی کیلئے محفوظ زون میںکمی پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق سال2024میں بچوں کی بڑی تعداد لیبیا سے کریٹ تک اسمگلنگ کے نئے راستے کے ذریعے پہنچی۔ این جی اوز کی جانب سے یونانی حکام سے ہنگامی اقدامات کرنے پر زور دیا گیا تاکہ بچوں کو محفوظ پناہ گاہوں یا یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک میں منتقل کیا جا سکے۔ایتھنز میں پناہ گزینوں اور نقل مکانی کرنیوالے بچوں کی مدد کرنیوالی تنظیم ہوم پروجیکٹ کی سربراہ صوفیہ کوویلاکی نے کہا ہے کہ ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ بچوں کی ہنگامی صورتحال کے مترادف ہے جس کا اس سے پہلے ہم نے برسوں تک مشاہدہ نہیںکیا۔اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے، یو این ایچ سی آر کے مطابق یونان کے پناہ گزینوں کے بحران کے مرکز میں رہنے کے دس سال بعد جب یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک ملین پناہ گزینوں نے اس کی سرحدوں کو عبور کیا 2024 میں بچوں کی آمد دوگنی ہو گئی ہے اس سال کے پہلے 11 مہینوں میں13ہزار سے زیادہ نابالغ سمندری راستے سے ملک پہنچے۔صرف تنہا بچوں کی آمد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو کہ 2023 میں 1,490 سے بڑھ کر اب تک تقریباً3ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ ہوم پروجیکٹ کے حوالے سے حالیہ دنوں میں آنے والوں میں شام اور مصر سے تعلق رکھنے والے غیر معمولی طور پر چھوٹے بچے شامل تھے۔ یونان کے ہجرت کے وزیر نکوس پیناگیوٹوپولوس نے گزشتہ ہفتے پیش گوئی کی تھی کہ 2025 میں یورپ کی جنوبی سرحدی ریاست کی طرف مشرقی بحیرہ روم کی نقل مکانی کے راستوں پر دباؤ جاری رہنے کا امکان ہے پارلیمنٹ کو بحث کے دوران بتایا گیا ہے کہ خطے میں وسیع جغرافیائی سیاسی بدامنی اورجنگوں سمیت شام کی بدلتی صورتحال نے لوگوں کو ہجرت پر مجبورکیا ہے یہ تمام عوامل 2023 کے آخر سے نقل مکانی اور پناہ گزینوں کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ کا باعث بنے ہیں ۔