• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میری بیٹی تقریباً تین سال کی تھی، میری نیند کی بھاری گولیوں کے کھانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی، میں جاننا چاہتا ہوں کہ اس میں اللہ کی رضا ہے یا میری غلطی ہے یا لا پروائی ہے؟ مجھے صبر نہیں مل رہاہے!

جواب: آپ کے سوال میں اس بات کی صراحت نہیں ہے کہ بچی کی موت کس سبب سے ہوئی؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ گہری نیند میں تھے اور بچی پر پلٹ گئے جس کی وجہ سے بچی کی موت واقع ہوگئی، اگر واقعہ ایسا ہی ہے تو اس قتل کو "جاری مجری خطا" (یعنی قائم مقامِ خطا) کہا جاتا ہے اور اس کا حکم یہ ہے کہ بچی جس کے نیچے دب کر مری ہے، اس پرکفّارہ اور دیت دونوں لازم ہیں، البتہ اگر بچی کے وارثین دیت معاف کردیں تو دیت ساقط ہوجائے گی۔

قتل جاری مجری خطا کی دیت سو اونٹ یا ایک ہزار دینار یا دس ہزار درہم (جس کا اندازہ جدید پیمانے سے 30.618 کلوگرام چاندی) یا اس کے برابر قیمت ہے۔ دیت میں حاصل شدہ مال مقتول کے ورثا میں شرعی اعتبار سے تقسیم ہو گا، جو وارث اپنا حصہ معاف کردے گا، اس قدر معاف ہو جائے گا اور اگر سب نے معاف کر دیا تو سب معاف ہو جائے گا۔

نیز کفارے میں مسلسل ساٹھ روزے رکھنا قاتل پر لازم ہو گا، کفارہ کے روزے میں اگر مرض کی وجہ سے تسلسل باقی نہ رہے تو از سر نو رکھنے پڑیں گے۔

اگر ایسا نہیں ہے، بلکہ آپ کے سوال کا مقصد یہ ہے کہ آپ کی بیٹی نے آپ کی نیند کی گولیاں کھا لیں جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی تو اس صورت کا حکم یہ ہے کہ یہ بچی کا اپنا فعل تھا جس کی وجہ سے اُس کی موت واقع ہوئی، گو اُسے شعور نہیں تھا، لیکن اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں تھا، اس لیے اسے قتل نہیں کہا جائے گا۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk