آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: ایک بندہ کسی ادارے میں نوکری کرتا ہے، اس کی پروموشن ہے، لیکن ادارے میں جس کے پروموشن کا کام ہے، وہ لیت و لعل سے کام لے رہا ہے، بندے کو رشوت پر مجبور کر رہا ہے، کیا اس بندے کو رشوت دے کر اپنا حق یعنی پروموشن حاصل کرنا چاہیے؟ شریعت کی رو سے وضاحت فرمائیں ؟
جواب: رشوت لینے اور دینے والے پر حضورِ اکرم ﷺ نے لعنت فرمائی ہے، چناں چہ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں، اس لیے حتی الامکان رشوت دینے سے بچنا بھی واجب ہے، البتہ اگر کوئی جائز کام تمام تقاضوں کو پورا کرنے اور حق ثابت ہونے کے باوجود صرف رشوت نہ دینے کی وجہ سے نہ ہورہا ہو تو ایسی صورت میں حق دار شخص کو چاہیے اوّلاً وہ اپنی پوری کوشش کرے کہ رشوت دیے بغیر کسی طرح ( متعلقہ ادارے کے بڑوں سے بات کرکے) اس کاکام ہوجائے، یا اگر سرکاری نوکری ہے تو ملازمت کے قواعد اور معاہدۂ ملازمت کو بنیاد بناکر عدالت یا متعلقہ ادارے سے داد رسی طلب کرے۔
جب تک کام نہ ہو، اس وقت تک صبر کرے اور صلاۃ الحاجۃ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے مسئلہ حل ہونے کی دعا مانگتا رہے، لیکن اگر شدید ضرورت ہو اور کوئی دوسرا متبادل راستہ نہ ہو تو اپنے جائز ثابت شدہ حق کے حصول کے لیے مجبوراً رشوت دینے کی صورت میں دینے والا گناہ گار نہ ہوگا، البتہ رشوت لینے والے شخص کے حق میں رشوت کی وہ رقم ناجائز ہی رہے گی اور اسے اس رشوت لینے کا سخت گناہ ملے گا۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
masail@janggroup.com.pk