کراچی (نیوزڈیسک) افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان فورسز نے پکتیا میں فضائی حملوں کے جواب میں ہفتہ کو پاکستان میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ فرضی سرحدی لائن (ڈیورنڈ لائن) کے پار حملے کیے گئے، ملک کی جنوب مشرقی سمت میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا۔
استفسار پر وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے سرحد کے حوالے سے کہا کہ وہ اسے پاکستان کا علاقہ تصور نہیں کرتے لہٰذا وہ نشانہ بنانے والے علاقے کی تصدیق نہیں کر سکتے، بہرحال مذکورہ علاقہ فرضی سرحد کے پار واقع ہے۔
افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعے اور ہفتے کی شب دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان لڑائی کئی گھنٹوں تک جاری رہی جس میں دونوں اطراف میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
افغانستان دہائیوں سے برطانوی نوآبادیاتی حکام کی جانب سے کھینچی گئی سرحد ’ڈویورنڈ لائن‘ کو باقاعدہ سرحد تسلیم نہیں کرتا جو اس پہاڑی خطے میں 19ویں صدی میں قائم کی گئی تھی، یہ لاقانونیت کا شکار قبائلی خطہ ہے۔
افغان طالبان حملے میں کسی جانی نقصان کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئیں جب کہ آئی ایس پی آر اور وزارت امور خارجہ کے ترجمان نے بھی افغان طالبان کے دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ افغان طالبان حکام نے گذشتہ دنوں خبردار کیا تھا کہ وہ پاکستان کے فضائی حملوں کا جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بمباری سے زیادہ تر خواتین اور بچوں سمیت شہری ہلاک ہوئے تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ بمباری میں صرف سرحد کے ساتھ پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) کے ٹھکانوں اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔