اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) نیشنل لاجسٹک کارپوریشن (این ایل سی) کے ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ انٹرنیشنل کی روٹرز (ٹی آئی آر) ٹرانسپورٹیشن نے شروع کردیا ہے جس نے چین کو درہ خنجراب کے راستے متحدہ عرب امارات سے ملا دیا ہے اس کی بدولت چین سے سمندری راستے کے ذریعے تیس دن میں متحدہ عرب امارات تک پہنچنے والا سامان اب دس دن میں منزل پر پہنچ سکے گا۔ این ایل سی کے مطابق ٹی آئی آر کا نظام بین الاقوامی کسٹمز فریم ورک کے مطابق ہے جو متعدد ممالک میں سے سامان کو کم از کم کسٹمز کی مداخلت سے طے شدہ مقام تک پہنچاتا ہے۔ اسے پاکستان کے تاجروں اور باربرداری کا کاروبار کرنے والوں کے لئے نیک شگون قرار دیا جارہا ہے۔ سطح سمندر سے چار ہزار چھ سو میٹر کی بلندی پر واقع خنجراب کا درہ جنوبی ایشیا اور یورپ کے درمیان تزویراتی پھاٹک کا کام دیتا ہے۔ قراقرم رینج میں واقع یہ درہ ماضی میں محض دو طرفہ تجارت کے کام آتا تھا جو بنیادی طور پر چین سے ٹیکسٹائل، زرعی مصنوعات اور روزمرہ استعمال کی اشیا درآمد کرنے کے کام آتا تھا جبکہ یہاں سے پودے اور زرعی ادویات برآمد کی جاتی تھیں۔ این ایل سی کی طرف سے ہفتے کو جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ اس نظام کو شروع کرنے میں حاصل کردہ کامیابی چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو روبہ عمل لانے کے لئے بہت بڑی جست کے طور پرکام دے گی جوچین سے خلیجی علاقے میں پاکستان کے راستے سے حددرجہ مفید اور مختصر ترین راستہ ہے۔ یہ سنگ میل واضح کرتا ہے کہ علاقائی تجارت میں بروئے کار آنے والا خنجراب درہ سال بھر تجارت کے لئے زیراستعمال رہے گا۔کارپوریشن نے بتایا ہے کہ یہ سفر الیکٹرانک آلات سے لدے ٹرکوں کی روانگی کے ذریعے شروع ہوا ہے جو چین کے شہر کاشغر سے نکلا ہے اور دبئی کی جبل علی کی بندرگاہ اس کی منزل ہوگی۔ اس کا اوپن پڑائو سوست کی خشک بندرگاہ ہوگی جہاں اس تاریخی موقع پر اجتماع منعقد ہوا۔ این ایل سی کے ٹرکوں پر لدایہ سامان کراچی جائے گا جہاں سے یہ سمندر کے ذریعے جبل علی کے لئے روانہ ہوگا۔