اسلام آباد(جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کے جاری بیان کی تردید کرتے ہوئے کہاہے یہ وکلاء کا ایک ایسا گروپ ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں ہےانکا بیان تضادات سے بھرا ہوا ہےیہ آئینی دفعات سے نمایاں طور پر ناواقف اور نا بلد ہیں،ہفتہ کے روز سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رئوف عطاء کے دستخطوں سے جاری بیان میں کہا گیا ہے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن 26ویں آئینی ترمیم کی بھرپور حمایت کرتی ہے یہ ہمارے آئین اور ملکی قانون کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے جس پر ہر کسی کو عمل کرنا چاہئے،سپریم کورٹ بار نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کے اصولوں کو برقرار رکھا ہے 26 ویں آئینی ترمیم نے اختیارات کی منصفانہ تقسیم اور اداروں کی حدود و قیودکو مضبوط کیا اور ایک مضبوط وفاق کی بنیاد رکھی ہے اس نے بیجا عدالتی مداخلت کو کم کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی بالادستی کی توثیق کی ہے ہم آئینی بنچ کی تشکیل، اسکے کام اور جوڈیشل کمیشن کے آخری اجلاس کی کارروائی کی مکمل توثیق کرتے ہیں اورمکمل اعتماد کیساتھ کہتے ہیں کہ آئینی بنچوں کے متعارف ہونے سے عوام کو انصاف کی فراہمی میں بہتری آئی ہے اور پیچیدہ آئینی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے یہ بات افسوسناک ہے کہ نام نہاد کمیٹی سیاسی طور پر محرک ہے اور آئینی بنچوں، جوڈیشل کمیشن اور پارلیمنٹ کی اہلیت پر سوال اٹھاتی رہتی ہے انکا یہ رویہ بے بنیاد ہے،ہم اپنے سابق صدور کو بھی عزت دیتے ہیں تاہم انکی غلط فہمیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے اگر انہیں کوئی تشویش ہے تو انہیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یا پاکستان بار کونسل جیسے مناسب فورم سے رجوع کرنا چاہئے۔