• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منموہن سنگھ کی وفات بھارت میں ہوئی سسکیاں پاکستان سے آئیں

اسلام آباد (اعزاز سید ) سابق بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی آخری رسومات دہلی کے نگمبودھ گھاٹ شمشان گھاٹ میں ادا کی گئیں مگر جدائی کا دکھ پاکستان میں بھی محسوس کیا گیا اور ان کی وفات پر کچھ سسکیاں پاکستان سے بھی آئیں۔ 

ڈاکٹر منموہن سنگھ بھارتی قیادت کے آخری رہنما تھے جو موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے تھے اور تقسیم ہند نے ان کی زندگی اور خاندان پر گہرے زخم چھوڑے مگر وہ تقسیم کے بعد کبھی پاکستان واپس نہیں آئے تاہم جب وقت آیا تو انہوں نے پاکستان کے ساتھ امن کو ترجیح ضرور دی کیونکہ یہ بھارت کے مفاد میں بھی تھا۔

ہفتے کے روز جب دی نیوز نے سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ منموہن سنگھ ایک نرم گو بھارتی رہنما تھے جن کے ویژن نے بھارتی معیشت کو بدل کر رکھ دیا، وہ پاکستان کے ساتھ امن کے خواہاں تھے، اگرچہ وہ بھارت کے وزیر اعظم تھے لیکن ان کا تعلق چکوال کے   ایک چھوٹے سے گاؤں گاہ سے تھا جہاں وہ ستمبر 1932ء میں پیدا ہوئے تھے۔

سابق بھارتی وزیرِ اعظم نے چکوال میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ 

تقسیم کے بعد منموہن سنگھ ان لوگوں میں شامل تھے جو اپنا گھر چھوڑ کر بھارت ہجرت کر گئے اور کبھی واپس نہیں آئے لیکن جہلم (اس وقت چکوال ضلع جہلم کی تحصیل تھا) اور چکوال سے ان کی محبت کبھی کم نہیں ہوئی۔

ان کی بیٹی دمن سنگھ نے اپنی کتاب ’سٹرکٹلی پرائیویٹ‘ میں ذکر کیا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے گاؤں گاہ واپس کیوں نہیں جانا چاہتے تو انہوں نے جواب دیا کہ ان کے دادا کو وہاں قتل کر دیا گیا تھا۔ 

اگرچہ وہ کبھی واپس نہیں آئے لیکن 2008 میں انہوں نے گاہ سے اپنے بچپن کے دوستوں کو پرانی یادیں تازہ کرنے کے لیے بھارت مدعو کیا۔ 

منموہن سنگھ کا نام آج بھی چکوال میں ان کے اسکول کے ریکارڈ میں موجود ہے، جس کی ایک نقل انہیں وزیر اعظم بننے کے بعد تحفے کے طور پر بھیجی گئی تھی۔

چکوال میں موجود گاہ گاؤں 2004 تک نسبتاً غیر معروف تھا لیکن جب منموہن سنگھ وزیر اعظم بنے تو دونوں ممالک، پاکستان اور بھارت کی توجہ اس گاؤں کی جانب مبذول ہوئی۔ 

ایک معروف بھارتی دانشور اور سابق سفارت کار شیو شنکر مینن نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں ان کے انتقال پر انکشاف کیا ہے کہ میں نے انہیں ایک بار بتایا کہ گاہ گاؤں میں موجود پاکستانی ان سے ملاقات کی درخواست کرتے ہوئے بہت جذباتی تھے تو منموہن سنگھ نے مجھے بتایا کہ ان کے خاندان نے تقسیم کے دوران کیا کچھ برداشت کیا، ان کے کتنے افراد جان سے گئے، یہ سب سن کر ان زخموں نے مجھے ہلا کر رکھ دیا اور میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ان سب کے باوجود پاکستان کے ساتھ امن کے خواہاں کیوں ہیں؟ تو میرے اس سوال کا سادہ سا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کے مفاد میں ہے، چاہے جذبات کچھ بھی کہیں۔

اہم خبریں سے مزید