• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمی کارٹر کا اسرائیل سے رشتہ انتہائی متنازع رہا، اسرائیلی تجزیہ کار

دبئی (سبط عارف) سابق امریکی صدر جمی کارٹر کا انتقال پر دنیا بھر سے اُن کے مداح اظہار عقیدت پیش کررہے ہیں مگر اسرائیلیوں خصوصا متعدد یہودی تجزیہ کاروں نے جمی کارٹر کے کردار کے مشرق وسطی کے کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے سفارتکار مائیکل اوون کا کہنا ہے کہ جمی کارٹر یہودی المیہ ثابت ہوئے، صیہونیوں کا موقف ہے کہ کارٹر نے فلسطنیوں کو بیانیہ پھیلایا، اسرائیلی پروفیسر جیریڈ اسٹین کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر مسیحی مذہبی نظریات کے زیر اثر ’’یہود مخالف‘‘ تھے، ایک اور اسرائیلی پروفیسر نے الزام عائد کیا کہ جمی کارٹر کی کتاب ( Palestinian: Peace Not Apartheid) جھوٹ کا پلندہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمی کارٹر کا نام ذہن میں آتے ہی، کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی وہ تاریخی تصویر سامنے آجاتی ہے جس میں امریکی صدر جمی کارٹر، مصر کے صدر انور سادات اور اسرائیلی وزیراعظم وزیراعظم مناہیم بیگن ہاتھ پر ہاتھ رکھے ہوئے مسکراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اور یوں مصر عرب دنیا کا پہلا ملک بنا جس نے اسرائیل سے ہاتھ ملایا اور نئی سفارتکاری کا سلسلہ شروع ہوا۔ البتہ اسرائیلی ماہرین نے اسرائیل مصر امن معاہدے میں جمی کارٹر کے کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اب ان کے انتقال پر بھی جمی کارٹر کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ کچھ اسرائیلی مصنفین نے یاد دلایا ہے کہ جمی کارٹر نے 1980 امریکی انتخابات میں رونلڈ ریگن سے ہارنے کھانے کے بعد، اسرائیلی اور یہودی لابیز کو اپنی شکست کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ جس سے ان کے تعلقات اسرائیل اور یہودی برادری کے ساتھ مزید کشیدہ ہوگئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم مناحیم بیگن نے تو حتیٰ کہ جمی کارٹر سے ملاقات کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ ایک اور اہم موقع پر، کارٹر نے 1979 میں اسرائیل اور مصر کے درمیان امن معاہدے کے لیے اپنی کوششوں کو سراہا تھا، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس معاہدے کے لیے بیگن اور سادات نے کارٹر کو باہر رکھا تھا۔ سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ جمی کارٹر “ اسرائیل مصر امن معاہدے” کو وسیع تر معاہدہ بنانے کے خواہشمند تھے اس لئے جمی کارٹر نے کیمپ ڈیوڈ معاہدے میں اُس وقت کی شام کی قیادت، فلسطینی قیادت اور سویت یونین ( اس وقت کی روسی حکومت ) کو بھی اعتماد میں لینے کی تجویز دی مگر اسرائیل نے انکار کردیا تھا۔ جمی کارٹر نے سنہ 2006 میں کتاب "فلسطین: امن نہ نسل پرستی ( اپارٹہیڈ)” لکھی تھی جس پر اسرائیلیوں نے اُس وقت بھی تنقید کی تھی اور اب ان کے انتقال پر اسرائیلی تجزیہ کاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ جمی کارٹر نے اسرائیل کے بارے میں پروپیگنڈا مہم کو مزید تقویت دی اور اسے عالمی سطح پر پھیلایا۔

اہم خبریں سے مزید