مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ کُرم مسئلے کے حل کے لیے جرگے کی تقریباً 50 سے زیادہ نشستیں ہوئیں، یہ 1 صدی کے عرصے سے زائد پرانا مسئلہ تھا، جرگہ اراکین نے خلوص کے ساتھ کوششیں کیں جو رنگ لے آئیں۔
ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ کمشنر اور ڈی آئی جی سمیت پوری انتظامیہ نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے، سڑک کی بندش کا مقصد مزید خونریزی کا راستہ روکنا تھا، سڑک کی بندش کے باعث ہونے والے مسائل کا حکومت کو پوری طرح ادراک تھا۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ادویات اور دیگر سروسز کے لیے اپنا ہیلی کاپٹر وقف کیا تھا، ہیلی کاپٹر کے ذریعے تقریباً 15 ٹن ادویات پہنچائی گئیں، 700 سے زائد افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی سروس فراہم کی گئی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کی ہدایت پر محکمۂ خوراک نے کرم میں رعایتی نرخوں پر آٹا فراہم کیا، جبکہ محکمۂ ریلیف نے نان فوڈ آئٹم علاقے میں پہنچائے، متاثرہ گاؤں کا سروے مکمل کیا ہے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ متاثرین کو معاوضہ دینے کا عمل جلد شروع ہو جائے گا۔
تحریکِ انصاف کے رہنما نے مزید کہا کہ امن معاہدے کے بعد دھرنوں کا اب کوئی جواز نہیں رہا، دھرنے دینے والوں کے 2 مطالبات تھے، امن اور سڑک کھولنا، دونوں مطالبات تسلیم ہوئے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے یہ بھی بتایا ہے کہ کرم شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے 400 پولیس اہلکاروں کو بھرتی کرنے کی منظوری دی گئی ہے، وہاں نئی پولیس چیک پوسٹوں سمیت 2 ایف سی پلاٹون بھی تعینات کی جائیں گی۔