لندن ( پی اے ) خواتین اور معمر افراد ممکنہ طور پرگرمی کی لہر کے دوران فوڈ ڈلیوری سروسز استعمال کرتے ہیں۔ ایک نئی سٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ شہر کے رہائشی فوڈ ڈلیوری سروسز کو آرڈر کےر کے خود انتہائی گرم موسم میں باہر نکلنے سے پر ہیز کرتے ہیں۔ تحقیقی ماہرین کی بن الاقوامی ٹیم کے مطابق شہری رہائشیوں میں گرمی کی لہر سے بچنے کی حکمت عملی اختیار کرنے والوں میں بیشتر خواتین، زائد آمدنی والے اور معمر افراد کا گروپ شامل ہے۔ سٹڈٰ ی کمزور لوگوں بالخصوص کم آمدنی والے افراد اور محدود نقل و حرکت والے لوگوں کی فوڈ ڈلیوری سروسز کے ذریعےموسمیاتی تبدیلی کے باعث انتہائی درجہ حرارت سے بچنے کے مواقعوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ تاہم تحقیقی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ گرمی سے بچائو کے فوائد مختلف آبادیوں کویکساں طور پر حاصل نہیں ہوتے۔سٹڈی کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صارفین کی جانب سے گرمی کے اثرات ڈلیوری ورکرز کو منتقل ہو جاتے ہیں جس کے پیش نظر موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پیشہ وارانہ ہیلتھ انشورنس کی انتہائی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔کنگز کالج لندن سے تعلق رکھنے والے مصنف ڈاکٹر ڈاؤپنگ وانگ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کے بڑھتے ہوئے واقعات کثرت سے ہوتے جا رہے ہیں، جو لوگوں کی صحت کے لیے حقیقی خطرات کا سبب بن رہے ہیں۔اور، اس کے نتیجے میں شہروں میں، ہم اس قسم کے موسمی واقعات کو رہائشیوں کی بیرونی سرگرمیوں پر پابندی لگاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ ٹیم نے 2017 سے 2023 کے درمیان 100 چینی شہروں سے کھانے کی ترسیل کے وسیع ریکارڈز کا تجزیہ کرکے گرم دنوں میں خوراک کی ترسیل کی خدمات پر انحصار میں اضافے کی نشاندہی کی، جہاں درجہ حرارت 30C سے تجاوز کر گیا تھا۔ ان کے تجزیے سے خواتین، زیادہ آمدنی والے، اور بوڑھے رہائشیوں میں مضبوط موافقت کے ساتھ آبادیاتی گروپوں میں گرمی کے ردعمل میں نمایاں تغیرات کا انکشاف ہوا۔ڈاکٹر وانگ نے کہا کہ چین میں 500 ملین سے زیادہ لوگوں کی خدمت کرنے والی خوراک کی فراہمی کی ابھرتی ہوئی خدمات کے ساتھ، یہ لوگوں کو عناصر کے سامنے آنے سے بچنے کے لیے اپنا کھانا ʼآرڈرʼ کرنے کا طریقہ فراہم کرتی ہے۔ اگرچہ ابھی تک، صارفین اور ترسیل کے کارکنوں دونوں پر اثرات نامعلوم ہیں، بنیادی طور پر محدود ڈیٹا کی دستیابی کی وجہ سے رکاوٹ ہے۔چین میں کھانے کی ترسیل کے سب سے بڑے پلیٹ فارم کے تعاون سے تیار کردہ ہمارا منفرد ڈیٹا سیٹ اس خلا کو پر کرنے میں مدد کرتا ہے۔یہ تحقیق گرمی کی موافقت کی حکمت عملی کے طور پر خوراک کی ترسیل کے بے مثال تجرباتی ثبوت فراہم کرتی ہے، اس کے فوائد میں آبادیاتی تفاوت اور ڈیلیوری ورکرز کے گرمی سے نمٹنے سے متعلق سماجی انصاف کے خدشات کو اجاگر کرتی ہے۔ کارڈیف یونیورسٹی کے شریک مصنف ڈاکٹر پین ہی نے کہا کہ ہمارا مطالعہ آرڈر کرنے کے فوائد کی مقدار بتاتا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ رہائشی کھانے کی ترسیل کا استعمال کرکے شدید گرمی میں، جہاں حالات 35C سے زیادہ ہوتے ہیں، سالانہ اوسطاً 3.6 گھنٹے چلنے سے بچ سکتے ہیں۔تاہم، یہ فوائد غیر مساوی طور پرحاصل ہوتے ہیں، اور گرمی سے متاثر ہونے کا کافی خدشہ ڈیلیوری ورکرز کو منتقل ہو جاتا ہے، جو ان طریقوں میں اہم سماجی عدم مساوات کو نمایاں کرتا ہے۔ جیسا کہ موسمیاتی تبدیلی کے تحت شدید موسمی واقعات میں اضافہ ہوتا ہے، ہمارا مطالعہ اہم ثبوت پیش کرتا ہے کہ خوراک کی ترسیل کی خدمات خاص طور پر کمزور گروہوں میں گرمی سے متاثر ہونے کے خدشات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ان کا مقالہ، اربن فوڈ ڈلیوری سروسز ایکسٹریم ہیٹ ایڈاپٹیشن نامی جریدے نیچر سٹیز میں شائع ہوا ہے۔