• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یا رب العالمین! پاکستان کو اندرونی، بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھنا

عمران خان تکبر کے اس بام عروج پر ہیں کہ دہشتگردی، بغاوت، شرپسندی، وفاق پر یلغار اور سول نافرمانی کو اپنے آئینی حق کے تحت ان قومی جرائم کو نئے معنی پہنا دئیے۔تشویشناک امر یہ ہے عمران خان کے ’’عقائد‘‘ کی پیروی کرنے والا ہر نوجوان آئین اور قانون کی پامالی کرنااپنا فرض اولین تصور کرتا ہے جس کے سامنے قانون کی کوئی حیثیت نہیں۔یہاں حالت یہ ہے کہ تحریک انصاف کا ہر لیڈر یہ سمجھے بغیر کہ سول نافرمانی بغاوت کی طرح ہی سنگین جرم ہے، بلاخوف و خطر سول نافرمانی کا اعلان کرنے کے لئے تیار دکھائی دیتا ہے۔اب یہ تاثر عام ہو رہا حکومت تحریک انصاف کی جانب سے چلائی جانے قانون شکنی کی تحریک پر ردعمل ظاہر کرنے اور قانون کی حکمرانی اور نفاذ میں ناکام ہو رہی ہے جس کی وجوہات پر طویل بحث ہوسکتی ہے لیکن حکومت کو قومی استحکام اور ترقی کیلئے اس تاثر کو زائل کرنا اسلئے بھی ضروری ہے کہ کمزور حکومتوں کیساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوتا جو حکومت کی رٹ قائم کرنے میں خوف یا ہچکچاہٹ محسوس کرے جس کی بنیاد پر قانون نافذ کرنیوالے ادارے بھی کمزور ہوتے ہیں اور جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ عوامی طاقت کی بنیاد پر سیاست کرنے والی کون سی ایسی جماعت ہے جو صرف بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ملک کے معصوم نوجوانوں کی زندگیوں اور انکے مستقبل کی قربانی دیتی ہو؟تاثر یہ ہے کہ حکومت کے محتاط رویے اور عدلیہ کے کردار کی بنیاد پرتحریک انصاف کے شرپسند گروپوں کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے نتیجتاً جمہوریت کے نام پر 9مئی اور 26نومبر جیسے باغیانہ واقعات رونما ہوتے ہیں۔یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے تحریک انصاف کے منشور میں جھوٹ کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، انہیں ہر دور میں ایک ایسا بیانیہ چاہئے جس کے پیچھے چھپ کر یہ اتنی زور سے شور مچاتے ہیں کہ ان جھوٹ بھی سچ لگنے لگتا ہے۔اس بار انکا بیانیہ 9مئی اور 26نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہے جس کیلئے بقول پرویز خٹک، بانی پی-ٹی-آئی کا یہ ’’فارمولہ‘‘ ہے تمام معاملات یا مسائل کوایک ہی بار زیر بحث مت لایا جائے بلکہ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے ایک بیابیہ بناؤ اور تمام پارٹی لیڈر ایک آواز کیساتھ اتنا شور مچائیں کہ یہ بیانیہ عوام کے ذہنوں میں اتر جائے اور اسے سچ مان لیا جائے۔اس بار بھی یہی ہوا، ہر ٹاک شو میں یہی بیانیہ زیر موضوع ہے اور انتہائی طاقتور آواز کیساتھ یہی مطالبہ دہرایا جارہا ہے حکومت دفاعی پوزیشن میں اپنا مؤقف دہرانے پر مجبور ہے اور وہ وقت دور نہیں جب حکومت پی-ٹی-آئی کا یہ بیانیہ تسلیم کرتے ہوئے اس قدر دباؤ کا شکار ہو کر جوڈیشل کمیشن قائم کرنے پر آمادہ ہو جائیگی حالانکہ دونوں مواقع پر حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انہوں نے 9مئی کو پورے ملک میں صرف فوج اور فوجی تنصیبات پر حملے کئے اور پاکستان دشمن قوتوں کو پیغام دیا عوام فوج کیساتھ نہیں ہیں اور یہ تنہا اپنی ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں۔کیا یہ دشمن کا ایجنڈا نہیں؟اور کیا 26نومبر کو پی-ٹی-آئی نے اسلام آباد پر قبضہ کرنے کے اعلان کے بعد خیبر پختونخواہ کے تمام وسائل اور فورس کے ساتھ وفاق پر مسلح یلغار نہیں کی تھی؟ کیا پی-ٹی-آئی کے ہاتھوں پر رینجرز اور پولیس اہلکاروں کا خون نہیں ہے؟ کیا یہ درست نہیں کہ تحریک انصاف کا ایک بھی کارکن اس یلغار کے دوران جاں بحق نہیں ہوا؟ اور کیا یہ سچ نہیں کہ آپ نے قیادت کے فقدان کی وجہ سے شکست کی خفت چھپانے کے لئے دعویٰ کیا پی-ٹی-آئی کے سینکڑوں کارکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں تاہم یہ تعداد عدم ثبوت کی وجہ سے کم ہوتی رہی اور گیارہ بارہ تک پہنچ گئی، دعویٰ کرنے والی قیادت ان خودساختہ تعداد کی تفصیلات اور ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔پی-ٹی-آئی کے ماضی پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اس پارٹی کے کریڈٹ میں کوئی ایک ایسا کام ہے جو انہوں نے قومی کی سلامتی، معیشت کی بقا، دنیا میں ملک کے وقار کی ترجیح اور تعمیروترقی کیلئے سرانجام دیا ہو اور جس سے انکی حب الوطنی ثابت ہوتی ہو؟؟لیکن انہوں نے اپنے اعمال سے تاریخ میں سیاہ ابواب کا اضافہ ضرور کیا ہے جس سے انکی ’’پاکستان دوستی‘‘ اور ’’حب الوطنی‘‘ آشکار ہوتی ہے۔اسی تاریخ میں ایک ایسے سیاہ باب کا اضافہ ہونے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جسکے ذریعے انکے اصل عزائم عیاں اور چہرے بے نقاب ہو جائینگے جب 9مئی پوری طاقت کے ساتھ دہرایا جائیگا لیکن انکا ہدف فوج یا فوجی تنصیبات نہیں بلکہ پاکستان ہو گا اور باہر سے افغان دہشتگرد اور اندر سے تحریک انصاف کا شرپسند گروہ پاکستان پرحملہ آور ہونگے۔ یارب العالمین! پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھنا۔ آمین

تازہ ترین