مانچسٹر (ہارون مرزا) انگلینڈ میں ریکارڈ تعداد میں گرفتار بچوں کی بڑی تعداد کو اپنے خاندانوں سے کئی میل دور واقع جیلوں میں رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے گرفتار10میں سے ایک سے زائد بچے اپنے گھروں سے کم از کم 75میل دوری پر واقع جیلوں میں قید ہیں۔ گارڈین کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کمزور بچوں کو ریکارڈ سطح پر ان کے خاندانوں سے دور رکھ کر حکومت قوانین توڑنے کی مرتکب ہو رہی ہے گھر سے سو میل دور حراست میں رکھے جانے والے نوجوانوں کا تناسب گزشتہ دہائی کے دوران دو گنا ہو کر تقریبا 15فیصد ہو گیا ہے اپریل2015میں وزارت انصاف کی جانب سے اعدادو شمار سامنے آنے کے بعد یہ شرح سب سے زیادہ مانی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کی حراستی مراکز کی بندش کے نتیجے میں بہت کم بچے اپنے خاندانوں کے قریب رکھے گئے ہیں۔ خیراتی اداروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو ان کے خاندان کے قریب رکھنے سے ان کے دوبارہ جرم کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اکتوبر میں انگلینڈ میں زیر حراست530نوجوانوں میں سے صرف17فیصد اپنے گھروں کے قریب ہیں جو کہ ریکارڈ میں سب سے کم تعداد ہے۔ زیادہ تر تقریباً 80فیصد پرتشدد اور ناقص طریقے سے چلائے جانے والے ادارے (وائے او آئی ایس) میں رکھے گئے ہیں۔ آفسٹڈ ایچ ایم انسپکٹوریٹ آف پریزنز اور پارلیمنٹ کے اخراجات پر نظر رکھنے والے اداروں سمیت کئی اداروں سے بچوں پر اس کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں برسوں کی سرکاری انتباہات کے باوجود یہ رجحان مزید بدتر ہو گیا ہے۔ نیشنل ایسوسی ایشن فار یوتھ جسٹس نے اعداد و شمار کو ہمارے ملک میں سب سے زیادہ کمزور بچوں اور خاندانوں کے ساتھ سماجی ناانصافی کی مثال قرار دیا ہے۔ اس کی ڈپٹی چیئر ڈاکٹر سمانتھا برنز نے کہا کہ حکومت بچوں کے ایکٹ1989میں درج زیرحراست افراد کے ساتھ خاندانی تعلقات برقرار رکھنے کے اپنے قانونی فرض کو نبھانے میں ناکام ہو رہی ہے سلاخوں کے پیچھے نوجوانوں کی اکثریت انتہائی کمزور ہونے کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان کی بہت سی پیچیدہ ضروریات ہوتی ہیں جن میں ذہنی صحت کے مسائل اور خصوصی تعلیمی ضروریات شامل ہیں۔گزشتہ کنزرویٹو حکومت نے انگلینڈ کے تمام چار (وائے او آئی ایس) اور اس کے ایک باقی ماندہ محفوظ تربیتی مرکز کو بند کرنے اور ان کی جگہ ملک بھر میں چھوٹے محفوظ ا سکولوں سے تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان میں سے اب تک صرف ایک ہی کھولا گیا ہے۔ اس سال کے شروع میں اسکاٹ لینڈ نے اپنے تمام انڈر 18 کو (وائے او آئی ایس)سے باہر منتقل کر دیا اور انہیں بچوں کے لیے زیادہ مناسب ماحول میں رکھابچوں کی کمشنر ریچل ڈی سوزا نے کیئر اسٹارمر سے مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ حکومت کے تمام (وائے او آئی ایس)کو بچوں کے خاندانوں کے قریب چھوٹے محفوظ گھروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے منصوبے کو تیز کرے انہوں نے کہا نوجوانوں کے انصاف کے نظام میں بچوں کو اپنی زندگیوں میں مستحکم، مثبت تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے اگر ہم انہیں بحالی کا حقیقی موقع فراہم کرنے میں سنجیدہ ہیں انہیں اپنے خاندانوں اور گھروں سے کئی میل دور رکھنا اکثر ایسی سہولیات میں جہاں دیکھ بھال اور حفاظت کے معیارات بری طرح سے کم ہوتے ہیں ان بچوں کے لیے خوش اور کامیاب بالغ بننے کے مواقف حالات پیدا نہیں کرتے۔