• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مک ڈونلڈ کے ورکرز کی جانب سے جنسی زیادتیوں اور ہراسانی کے نئے الزامات

لندن (پی اے) مک ڈونلڈ کے سربراہ کی جانب سے ادارے میں صاف ستھرا ماحول بحال کرنے کے وعدے کے ایک سال بعد مک ڈونلڈ کے ورکرز کی جانب سے جنسی زیادتیوں اور ہراسانی کے نئے الزامات سامنے آئے ہیں، بی بی سی کے مطابق ایک 19سالہ ورکر نے بتایا کہ اس کے کچھ ساتھی کام پر جانے پر خوفزدہ ہیں اور ان کا خیال ہے کہ منیجرز عملے کے دیگر افراد کو بھی ہاتھ لگائے گا۔ بی بی سی کی جانب سے کمپنی کی اصل تحقیقات کے مطابق یوکے اکیولٹی واچ ڈاگ نے ہراساں کئے جانے کی300شکایات سنی ہیں اور اب اس نے دوبارہ مداخلت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مک ڈونلڈ کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ کمپنی نے ایک سال کے دوران ورکرز کو محفوظ رکھنے کے حوالے بھرپور کام کیا ہے۔ مک ڈونلڈ یوکے کے سربراہ کو منگل کو دوسری مرتبہ جنسی زیادتیوں سمیت دیگر الزامات کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے جواب دینے کیلئے طلب کیا گیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق ویسٹ مڈ لینڈز میں گزشتہ سال کے آخر میں منیجروں پر نامناسب طور پر ہاتھ لگانے اور صارفین کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات عاید کرکے اور ان کی شکایت کرنے پر سب کچھ بھول جانے کی تلقین پر ملازمت سے استعفیٰ دے دیا تھا، بی بی سی نے دیگر کم عمر خواتین ملازمین کی جانب سے بھی اسی طرح کے الزامات عاید کئے جانے کی رپورٹ دی ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ الزامات گزشتہ سال نومبر کے بعد کے ہیں جب مک ڈونلڈ یوکے کے مالک نے پہلی مرتبہ پارلیمنٹ کی بزنس اور ٹریڈ کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر ارکان پارلیمنٹ کو یقین دلایاتھا کہ ادارہ حالات کو بہتر بنانے کیلئے اقدام کر رہا ہے۔ بی بی سی کے دعوے کے مطابق ادارے کے700موجودہ اور سابق ملازمین ادارے پر انہیں تحفظ دینے میں ناکام رہنے پر ادارے پر مقدمہ کر رہے ہیں۔ ان میں سے ان میں سے بعض ملازمین ادارے میں کام کے ماحول کو زہرآلود قرار دیتے ہیں ان میں سے بعض سیکھنے کی اہلیت نہ ہونے یا آنکھوں کے کسی نقص پر نامناسب برتائو کرنے، منیجروں کی جانب سے اسٹاف کو ہاتھ لگانے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہیں اور ان کا کہناہے کہ ا س صورتحال سے بہت سے ملازمین کام پر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مک ڈونلڈ کے آئوٹ لٹ فرنچائز کے طور پر چلائے جاتے ہیں اس لئے مقامی منیجر اپنے ریسٹورنٹس کیلئے اسٹاف رکھنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ پورے برطانیہ میں اس کے 89فیصد ملازمین زیو آور کے کنٹریکٹ پر ہیں، مک ڈونلڈ کا کہنا ہے کہ ورکرز کم ازکم گھنٹوں کے ضمانت کی کنٹریکٹ پر بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اس نے پورے ملک کے کم وبیش50 ملازمین سے بات کی اور انہوں اس طرح کی سہولت نہیں دی گئی ہے۔ بی بی سی کے مطابق بعض ورکرز نے کہا کہ غیر محفوظ گھنٹوں سے طاقت کا عدم توازن پیدا ہوتاہے اور وہ کام کیلئے خود کو اپنے منیجروں کا مرہون منت تصور کرتے ہیں ۔ مک ڈونلڈ کے ایک ترجمان نے2018 میں بتایا تھا کہ تمام ملازمین کو لچکدار یا مقررہ گھنٹوں تک کام کی پیشکش کی گئی تھی اور ہر اسٹاف روم میں اب بھی یہ واضح طور پر آویزاں ہے کہ اس کیلئے کیسے درخواست دی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ کام کے ہر 4 ہفتے بعد ہر نئے ملازم کی انتظامیہ کے ساتھ رسمی بات چیت ہوتی ہے جس میں منیجر یہ چیک کرتے ہیں کہ ملازمین کو مقررہ گھنٹوں کے کنٹریکٹ کا علم ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے کسی ایسے واقعہ کا علم نہیں کہ کسی منیجر نے شفٹوں کے عوض جنسی تعلقات کا کہاہو۔ اگر مناسب معلومات دی جائیں تو ہم مکمل تحقیقات کریں گے اور مناسب کارروائی کی جائے گی۔ بزنس سیلیکٹ کمیٹی کے سربراہ Liam Byrneنے صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال جب مک ڈونلڈ کے سربراہ ہمارے سامنے پیش ہوئے تھے تو انہوں نے مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ وہ اس میں ناکام رہے۔ گزشتہ سال جب مک ڈونلڈ کے سربراہ ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ کمپنی نے منیجروں کو ریسٹورنٹ میں گھومنے کی ممانعت کر دی تھی لیکن اطلاعات کے مطابق ایک منیجر ڈسپلنری کی کارروائی سے بچنے کیلئے اسٹور میں گھوم رہا تھا۔ مک ڈونلڈ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ PwC کے غیر جانبدار علاقوں کے دورے ہر ریسٹورنٹ کی صورتحال کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اس سے مقررہ معیار پرپوری طرح عمل یقینی ہوجاتاہے چند معاملات جہاں ہماری توقعات پوری نہیں ہورہی تھی وہاں ہم نے فوری اصلاحی اقدامات کئے ہیں۔ جائزہ لینے کے طریقہ کار پر مسلسل نظر ثانی کی جاتی ہے اور تجزیئے کے حصے کے طورپر ملازمین کے انٹرویو کرنے کیلئے ملازمین کا اچانک انتخاب کیاجاتاہے تاکہ اس پورے عمل کی شفافیت قائم رہے۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ سال جولائی میں جب اپنی تفتیشی رپورٹ شائع کی تو مک ڈونلڈ نے معذرت کرتے ہوئے شکایات سے نمٹنے کیلئے ایک نیا یونٹ قائم کردیاتھا۔ ایکیولٹی اور ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی زیادتیوں کی شکایات درج کرانے کیلئے ایک مخصوص ہاٹ لائن قائم کردی تھی۔ بی بی سی کا کہناہے کہ اس کے ابتدائی تفتیش کے بعد 160 سے زیادہ افراد نے بی بی سی سے رجوع کیا جبکہEHRC کو300 سے زیادہ واقعات رپورٹ کئے گئے اب واچ ڈاگ کا کہناہے کہ وہ فاسٹ فوڈ چین کے خلاف سخت کارروائی کررہاہے، EHRC نے اپنے بیان میں ہم کمپنی کے ساتھ ہمارے کام کے حوالے سے سنگین الزامات سامنے آنے کے بعد اب ہم مک ڈونلڈ کے ساتھ مل کر قانونی سمجھوتے کو اپڈیٹ کرنے کیلئے کام کررہے ہیں۔ مک ڈونلڈ کا کہناہے کہ EHRC کے ایگریمنٹ پر دستخط کرنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ ہم نے جو سخت اقدام کر رکھے ہیں انھیں جاری رکھاجائے گا اور نئی گائیڈنس پر بھی عمل کیاجائے گا۔ دوسری جانب وکلا کی فرم کا کہنا ہے کہ انھیں مک ڈونلڈ کے450 سے زیادہ ریسٹورنٹس کے سیکڑوں موجودہ اور سابق ملازمین نے قانونی کارروائی شروع کرنے کو کہا ہے۔ مک ڈونلڈ کے ایک ترجمان نے کہا ہے مک ڈونلڈ کے ریسٹورنٹس میں ملازم 168,000 افراد کے تحفظ کو یقینی بنانا ہماری اور ہماری فرنچائز دونو کی سب سے زیادہ اہم ذمہ داری ہے اور ہم نےاس ترجیح کو یقینی بنانے کیلئے گزشتہ سال کے دوران پوری سرگرمی کے ساتھ کام کیا ہے۔ مس کنڈکٹ اور ہراسانی کا کوئی بھی واقعہ ناقابل قبول ہے اور اس کی فوری مکمل تفتیش کے بعد تیزی کارروائی کی جاتی ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ اپنی تشکیل دی گئی نئی ٹیم کے ساتھ مک ڈونلڈ سے ہر طرح کی ہراسانی کو ختم کرنے کیلئے ہم تجربہ کار بیرونی ماہرین کی گائیڈنس کے ذریعے انتھک جدوجہد کر رہے ہیں، اس نے بتایا کہ حفاظتی اقدامات کو بہتر بنانے، آگہی کی مہم چلانے اور ٹریننگ میں اضافہ کرنے کیلئے ہم نے کمپنی کے تمام پروگرام ختم کردیئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملازمین کو بات کرنے کیلئے موجودہ4 چینلز کے علاوہ ایک اضافی طریقہ متعارف کرایا ہے جس کے ذریعہ رازداری کے ساتھ کسی بھی وقت معاملات کو ڈیجیٹلی اٹھاسکتے ہیں۔ یہ صرف اس لئے قائم کیا گیا ہے تاکہ ملازمین خود کو بات چیت کرنے میں بااختیار تصور کریں اور ملازمین کے مطالبے پر ہائی اسٹینڈرڈ سے کم درجے کے رویئے کی بیخ کنی کرنے کیلئے ایک نیا تفتیشی یونٹ بھی قائم کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم ناقابل قبول رویئے سے نمٹنے کیلئے اہم اور نمایاں اقدامات کررہے ہیں ،ترجمان کا کہناہے کہ تازہ ترین سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے فرنچائز کے 92 فیصد لوگ بات کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں اور 93فیصد لوگوں کو یقین ہے کہ انتظامیہ کارروائی کرے گی۔ تاہم ہمیں معلوم ہے کہ ہمیں ہمہ وقت چوکس رہنا چاہئے تاکہ ہم معیار سے کم تر کسی بھی رویئے کا سامنا کرسکیں اور اس کے خلاف کارروائی کرسکیں۔ چیرٹی وکٹم سپورٹ کا کہناہے کہ اگر کام کے دوران آپ کو جنسی طورپر ہراساں کیا جائے تو چیرٹی وکٹم سپورٹ کو اس کی اطلاع دیں، اپنے منیجر ،ایچ آر کے نمائندے یا اپنی یونین کو اس سے آگاہ کریں ،واقعے کا ریکارڈ رکھیں جس میں تاریخ، وقت اور کسی بھی واقعے کی تفصیلات شامل ہیں۔ متعلقہ ای میلز محفوظ رکھیں، وکٹم سپورٹ سے مدد حاصل کریں چیرٹی ہفتہ کے تمام دنوں24 گھنٹے میں کسی بھی وقت مفت اور رازداری کے ساتھ سپورٹ حاصل کی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ 0808 16 89 111 پر کال کریں یا وکٹم سپورٹ کی ویب سائیٹ پر رابطہ کریں۔ اگر جنسی ہراسانی تشدد یا جنسی حملے کی دھمکیوں تک بڑھ جائیں تو101 پر پولیس کو کال کریں اور اگر خود کو خطرے میں محسوس کریں تو999 پر کال کریں۔

یورپ سے سے مزید