اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاور سیکٹر میں گردشی قرضہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 74 ارب روپے کے اضافے کے ساتھ 2.467ٹریلین روپے تک بڑھ گیا ہے جو 30 جون 2024 کو رجسٹرڈ 2.393 ٹریلین روپے تھا۔
مالی سال 25 کے جولائی تا ستمبر کی مدت میں گردشی قرضہ جو 3.09 فیصد بڑھ کر 2.467 ٹریلین روپے ہو گیا ہے، جس میں پاور ہاؤسز کو 1688 ارب روپے اور گینکوز کے ایندھن فراہم کرنے والوں کو 96 ارب روپے کی ادائیگیاں اور پی ایچ ایل (پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ) میں کھڑے 683 ارب روپے کے قرض شامل ہیں۔
تاہم مالی سال 24 کی اسی مدت میں گردشی قرضہ 2.537 ٹریلین روپے تھا۔ ماہانہ بنیادوں کے بجائے تین ماہ کی بنیاد پر گردشی قرضے کی سمری جو سی سی او ای (کیبنٹ کمیٹی برائے توانائی) کو اطلاع اور منظوری کے لیے بھیجی گئی ہے اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ڈسکوز کی نااہلی کے نقصانات 113 ارب روپے جبکہ ان کے ریکوری نقصانات بڑھ کر 126 ارب ہو گئے۔
پچھلے سالوں کی ریکوری ایڈجسٹمنٹ بھی 30 جون 2024 کو 198 ارب روپے کے مقابلے میں بڑھ کر 269 ارب روپے ہو گئی ہے۔ تاہم، مالی سال 24 کے پہلے تین مہینوں میں گزشتہ سالوں کے ریکوری نقصانات 244 ارب روپے تھے۔
مالی سال 25 کے تین ماہ میں اسٹاک کی ادائیگی 4 ارب روپے رہی۔ 71 ارب روپے کی بجٹ سبسڈی جو زیر جائزہ مدت کے لیے رکھی گئی تھی، پاور ڈویژن کو جاری نہیں کی گئی۔ پہلی سہ ماہی میں پی ایچ ایل میں قرضوں اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں پر سود کی ادائیگی 48 ارب روپے رہی۔
سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 13 روپے کی زیر التواء پیداواری لاگت کی وصولی ابھی باقی ہے اور اب یہ سرکلر ڈیٹ کا حصہ بن چکی ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کے الیکٹرک کو بھی پاور ڈویژن کو ایک ارب روپے ادا کرنے ہیں۔