اسلام آباد(خالد مصطفیٰ) ایک بڑی پیشرفت میں برآمداتی صنعت کے شعبے نے آئی ایم ایف کی جانب سے 31جنوری 2025تک کیپٹو پاور پلانٹس (CPPs) سے گیس کی فراہمی منقطع کرنے کے مسئلے پر کسی قسم کی لچک نہ دکھانے کے بعد حکومت کی جانب سے کیپٹو پاور صارفین کے لیے گیس یا RLNG کی قیمت میں اضافے کی تجویز کویکسر مسترد کر دیا ہے۔ حکومت نے یہ قیمت 4,100 روپے فی MMBtu، پانچ فیصد لیوی کے ساتھ، اور اگلے 18 ماہ میں بنیادی قیمت اور لیوی میں 20 فیصد کے تدریجی اضافے کی تجویز دی تھی۔صنعت نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی فراہمی کے لیے ایک غیر ریگولیٹڈ RLNG نظام متعارف کرایا جائے، تاکہ صنعتوں کو خودمختاری دی جا سکے کہ وہ اپنی مرضی سے عالمی مسابقتی قیمتوں پر توانائی کے ذرائع حاصل کر سکیں۔حکومت کی جانب سے 4,305 روپے فی MMBtu (لیوی سمیت) کی مجوزہ گیس قیمت، جو تقریباً 15.43 ڈالر فی MMBtu کے برابر ہے، عالمی LNG قیمت کے تقریباً دوگنا ہے اور صنعت کے لیے مالی طور پر ناقابل برداشت ہے، کیونکہ مسابقتی معیشتوں میں یہ قیمت 6-9 ڈالر فی MMBtu ہے۔ یہ بات آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) نے 11 جنوری 2025 (ہفتہ) کو ایس آئی ایف سی کے نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کو لکھے گئے خط میں بتائی۔"مجوزہ گیس قیمت نہ صرف کیپٹو پاور جنریشن کو غیر موثر بنائے گی بلکہ صنعتوں کو قومی گرڈ کی جانب دھکیل دے گی۔"