لندن (پی اے) میک فیڈن نے اصرار کیا ہے کہ انہیں دباؤ کا سامنا کرنے والی وزیر صدیق پر مکمل اعتماد ہے۔ وزیر خزانہ ٹیولپ صدیق کو سر کیر سٹارمر کے سب سے سینئر حلیفوں میں سے ایک کی حمایت حاصل ہے۔ وزارتی مفادات کے بارے میں آزاد مشیر، سر لاری میگنس، محترمہ صدیق کو بنگلہ دیش میں اپنی خالہ کی سیاسی تحریک سے منسلک جائیدادوں کے بارے میں الزامات کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں جن کے پاس ٹریژری اکنامک سیکرٹری کی حیثیت سےانسداد بدعنوانی کی ذمہ داریاں ہیں۔ ڈچی آف لنکاسٹر پیٹ کے چانسلر میک فیڈن نے کہا کہ انہیں ٹیولپ صدیق پر مکمل اعتماد ہے اور انہوں نے خود کو سر لاری کا حوالہ دے کر ٹھیک کام کیا ہے۔ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بارے میں بتایا جاتا ہےکہ وہ ٹیولپ صدیق کی خالہ ہیں، جو گزشتہ سال معزول ہونے کے بعد جلاوطنی اختیار کر گئیں۔ سابق وزیراعظم کو بنگلہ دیش میں انسداد بدعنوانی کمیشن کی طرف سے ایک تحقیقات کا سامنا ہے، جس میں مبینہ طور پر ٹیولپ صدیق کا نام کیس کا حصہ ہے۔ وزیر پر الزام تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ کیلئےروس کے ساتھ 2013کے معاہدے کی بروکری میں ملوث تھیں جس میں کہا جاتا ہے کہ بڑی رقم کا غبن کیا گیا تھا۔ وہ لندن میں اپنی خالہ کے اتحادیوں سے منسلک جائیدادوں کے استعمال پر بھی سخت جانچ پڑتال کی زد میں آئی ہیں۔ مبینہ طور پر انہیں 2004 میں کنگز کراس میں ایک اپارٹمنٹ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ پارٹی کے ایک ساتھی عبدالمطلیف نے دیا تھا۔ مبینہ طور پر وہ شمالی لندن کے ہیمپسٹڈ میں ایک فلیٹ میں بھی رہتی تھیں، جو حسینہ انتظامیہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل معین غنی نے ان کی بہن کو دیا تھا۔ مسٹر میک فیڈن، جن کے حکومت میں اثر و رسوخ کی وجہ سے انہیں حقیقی نائب وزیر اعظم کہا جاتا ہے، سے ٹائمز ریڈیو نے پوچھا کہ کیا انہیں ٹیولپ صدیق پر مکمل اعتماد ہے؟ جس کا جواب انہوں نے ہاں میں دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صحیح کام کیا ہے۔ ان پر جو الزامات لگائے گئے ہیں، انہوں نے ان سب کو آزاد مشیر برائے وزارتی مفادات کو بھیج دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم نے چھ ماہ قبل الیکشن جیتا تھا، تو ہم نے جاری کیے گئے نئے وزارتی ضابطہ میں آزاد مشیر کے اختیارات میں اضافہ کیا تھا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے پاس اس طرح کے الزامات کی تحقیقات شروع کرنے اور اسے انجام دینے کا اختیار ہے۔ محترمہ صدیق نے اپنے خلاف الزامات سے نمٹنے کیلئے ریچل ریوز کے دورہ چین سے دستبرداری اختیار کر لی۔ اپنے خط میں سر لاری کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ واضح ہیں کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ کنزرویٹو زنے محترمہ صدیق کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ بنگلہ دیشی رہنما محمد یونس نے کہا کہ محترمہ صدیق کے زیر استعمال لندن جائیدادوں کی چھان بین کی جانی چاہئے اور اگر وہ غلط ذریعے حاصل کی گئی ہیں تو ان کی حکومت کو واپس کر دی جائے۔ سنڈے ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ٹیولپ صدیق سے معافی مانگنے اور استعفیٰ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔