• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلجیئم میں پناہ کی درخواستیں 2015 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

بیلجیئم میں پناہ کی درخواستیں 2015 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ گذشتہ سال (2024) 39,615 افراد نے بین الاقوامی تحفظ حاصل کیا۔

ان درخواستوں کے حوالے سے قابل ذکر بات یہ ہے کہ فلسطینیوں کی درخواستوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بیلجیئم میں پناہ کی درخواستوں کی تعداد 2024 میں بڑھ کر 39,615 ہوگئی ہے۔ یہ 2015 کے مہاجرین کے بحران کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے اور 2023 کے مقابلے میں تقریباً 12 فیصد کا اضافہ ہے۔

حکام کے مطابق صرف اکتوبر میں 4,383 درخواستیں آئیں جو کہ گذشتہ دہائی اور کسی ایک ماہ میں سب سے نمایاں اضافہ ہے۔ پناہ کی درخواست دینے والے افراد میں اکثریت جن ممالک سے ہے ان میں فلسطین، شام، اریٹیریا اور ترکیہ شامل ہیں۔

فلسطینیوں کی درخواستوں میں تیزی سے یعنی 74 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ شامی درخواستوں میں 33 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

بیلگا نیوز ایجنسی کے مطابق اس حوالے سے سبکدوش ہونے والی سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے پناہ اور ہجرت نکول ڈی مور نے ثانوی ہجرت کے مسئلے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پناہ کے متلاشی افراد جو کہ پہلے ہی یورپی یونین کے کسی دوسرے ملک میں رجسٹرڈ ہو چکے ہیں بیلجیم آجاتے ہیں۔

گزشتہ سال پناہ کے درخواست گزاروں میں سے تقریباً نصف یورپ میں کسی اور جگہ رجسٹرڈ ہوئے تھے۔ ڈی مور نے اس رجحان کو روکنے کے لیے یورپی مائیگریشن پیکٹ کے تحت اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ 'ہمیں پناہ گزینوں پر یہ واضح کر دینا چاہیے کہ یورپی یونین کے کسی دوسرے ملک میں منفی فیصلے کے بعد بیلجیئم میں دوبارہ درخواست دینا فضول ہے'۔

دوسری جانب 2024 میں بیلجیئم کے کمشنر جنرل برائے مہاجرین اور بے وطن افراد (CGRS) کے دفتر کے جاری کردہ ریکارڈ کے مطابق 34,052 فیصلوں کے باوجود، یہ نظام سخت دباؤ میں ہے۔

گذشتہ سال کے اختتام پر 26,000 سے زیادہ کیسز زیر التوا تھے جو 2023 کی طرح ہی تھے لیکن یہ2021 میں ریکارڈ کیے گئے بیک لاگ میں سے دگنے سے بھی زیادہ ہیں۔ 

اس دباؤ نے بیلجیئم میں پناہ گاہوں کے بحران کو اور بڑھا دیا ہے، جس سے ہزاروں اکیلے مرد پناہ کے متلاشی افراد کو رہائش اور خوراک جیسی بنیادی سہولیات تک رسائی کے بغیر چھوڑنا پڑ رہا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید