• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیماری کے اثرات، برطانیہ نے جرمنی سے گوشت اور دودھ کی درآمدات پر پابندی عائد کردی

مانچسٹر (نمائندہ جنگ) پیر اور منہ کی بیماری کے اثرات سامنے آنے کے بعد برطانیہ نے جرمن گوشت اور دودھ کی مصنوعات پر پابندی عائد کردی۔ برلن کے قریب بیماری کے پھیلائو کے بعد سور، بھیڑ اور گائے کے گوشت کے ساتھ زندہ مویشیوں، بھیڑوں اور خنزیروں کی درآمدات معطل کر دی گئی ہے۔ برلن کے مضافات میں گزشتہ جمعہ کو اس بیماری کے کیس کی تصدیق ہونے کے بعد برطانیہ نے مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ہیم، بیکن، سلامی اور پنیر کی درآمد پر پابندی کے ساتھ زندہ مویشیوں، بھیڑوں اور خنزیروں کے ساتھ ساتھ دوسرے جانوروں کی درآمد پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق جرمنی سے تازہ گوشت کے لیے برطانیہ کی طرف سے کوئی ہیلتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جا ئے گا۔ برطانیہ کے ایگریکلچر اینڈ ہارٹیکلچر ڈویلپمنٹ بورڈ (اے ایچ ڈی بی) میں جانوروں کی صحت اور بہبود کی سربراہ مینڈی نیول نے کہا ہےکہ ہام، گامن اور بیکن کے ساتھ جرمنی سے آنے والی سلامی جیسی مصنوعات کو برطانیہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی، ہم سپلائی میں کچھ رکاوٹ کی توقع کر رہے ہیں۔ نیویل نے کہا کہ جرمنی یوکے کو سور کا گوشت برآمد کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کا18 فیصد مارکیٹ شیئر ہے جبکہ یہ برطانیہ کو پنیر، دہی اور چھاچھ سمیت ڈیری مصنوعات کا دوسرا سب سے بڑا برآمد کنندہ بھی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ فی الحال برطانیہ میں پاؤں اور منہ کی بیماری کا کوئی کیس نہیں ہے۔ محکمہ برائے ماحولیات، خوراک اور دیہی امور (ڈیفرا) نے کہا کہ یہ اقدامات برطانیہ میں اس کے پھیلاؤ کو روکنے، کسانوں اور ان کی روزی روٹی کے تحفظ میں مدد کریں گے۔ پاؤں اور منہ کی بیماری انسانوں یا خوراک کی حفاظت کے لیے کوئی خطرہ نہیں لاتی لیکن یہ ایک انتہائی متعدی وائرل بیماری ہے جو مویشی، بھیڑ، سور اور لونگ کے کھروں والے دوسرے جانوروں کو متاثر کرتی ہے۔2001 میں برطانیہ میں پاؤں اور منہ کی ایک خاص طور پر شدید وبا نے سرکاری طور پر اس بیماری کے 2ہزار کیسز کا سامنا کیا۔ اس کی وجہ سے 6ملین سے زیادہ بھیڑیں، مویشی اور سور ذبح ہوئے جس سے بہت سے کسانوں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک کی وزارت خوراک اور زراعت کے مطابق10جنوری کو جرمنی میں برلن سے باہر برانڈنبرگ میں پانی کی بھینسوں کے ریوڑ میں پاؤں اور منہ کی بیماری کے ایک کیس کی تصدیق ہوئی۔ متاثرہ علاقے میں خارجی زون قائم کیے گئے ہیں جانوروں یا جانوروں کی مصنوعات کی نقل و حمل پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ جرمن میڈیا رپورٹس کے مطابق برلن میں اس وقت سیکڑوں جانوروں کے اس مرض کے لیے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ یورپی یونین میں کئی سال سے اس بیماری کا یہ پہلا کیس ہے۔ برطانیہ کے چیف ویٹرنری آفیسر کسانوں اور مویشی پالنے والوں سے اپنے جانوروں میں بیماری کی کسی بھی علامت کے لیے چوکس رہنے اور اچھی بایو سیکورٹی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ برطانیہ کی چیف ڈاکٹر کرسٹین مڈل مس نے کہا کہ کسانوں اور برطانیہ کی غذائی تحفظ کے لیے اس بیماری کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مضبوط ہنگامی منصوبے موجود ہیں۔

یورپ سے سے مزید