بیوروکریٹ اور نان پی ایچ ڈی وائس چانسلر لانے کی کوششوں کے خلاف پیر کو تیسرے روز بھی سندھ بھر کی جامعات میں تدریسی عمل معطل رہا۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومتِ سندھ کا جامعات کے وائس چانسلر کے معیار کو تبدیل کرنا جامعات کی خود مختاری اور ان کے معیار کو گرانے کے مترادف ہے، حکومت اپنے فیصلے کو واپس لے ورنہ احتجاج اور زیادہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح اساتذہ کی بھرتیوں پر پابندی اور انہیں کنٹیکچول کر دینا پیپلز پارٹی جیسی جمہوری جماعت کی تعلیم دشمن پالیسی ہے جسے خود اس کے اندر سے سپورٹ حاصل نہیں۔
ڈاکٹر محسن علی نے کہا کہ تمام شعبۂ زندگی میں نئے آنے والوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے، حال ہی میں ای سی ای کے اساتذہ کی بھرتیوں کے حوالے سے اشتہار نکالنے والی سندھ حکومت نے جامعات کے اساتذہ کے لیے ملازمت کو کنٹیکچول کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سینیئر اساتذہ کے ریٹائرڈ ہونے کے باعث اس وقت جامعات اساتذہ کی قلت کا شکار ہیں جنہیں بمشکل جز وقتی اساتذہ کے ذریعہ پورا کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر محسن علی کا مزید کہنا ہے کہ کنٹیکچول کر دینے کے باعث ٹیلنٹڈ اور ذہین اساتذہ سرکاری جامعات کی بجائے نجی جامعات کا رخ کریں گے اور نتیجتاً سرکاری جامعات سندھ کے سرکاری اسکولوں کا جیسا منظر پیش کرنے لگیں گی جن کا تعارف ہر ایک کے پاس موجود ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی فپواسا سندھ کے ساتھ تمام تعلیم اور اساتذہ دشمن اقدامات کی مذمت کرتی ہے اور انہیں فوری واپس لینے کا پرزور مطالبہ کرتی ہے۔