قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں متنازع پیکا ترمیمی بل منظور کرلیا گیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا کہ بل کو عجلت میں پاس کیا جا رہا ہے، بل کو لانے کا مقصد سوشل میڈیا کا گلا دبانا ہے، کالے قوانین کےلیے ہی اتنی جلد بازی کی جاتی ہے، ریاست مخالف لوگ ہمارے بھی دشمن ہیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ پیکا ترمیمی بل میں سزائیں بہت سخت رکھی گئی ہیں، پیکا ترمیمی بل کی زد میں بہت لوگ آئیں گے۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ ریاست مخالف بیانیہ چلا رہے ہیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ سوشل میڈیا کو بے لگام نہیں چھوڑا جا سکتا، سوشل میڈیا پر لوگوں کی ماؤں بہنوں کی عزت پامال کی جا رہی ہے، مریم نواز کی فیک ویڈیوز بنا کر پروپیگنڈا کیا گیا۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہمارے یہاں صحافی کی کوئی تعریف ہی موجود نہیں۔
عبدالقادر پٹیل نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ترمیمی بل عجلت میں پاس کیا جا رہا ہے، اس بل کی سوچ کہاں سے آئی، سب کو پتہ ہے، بل کو ہتھیار نہ بنایا جائے۔
جمشید دستی نے کہا کہ ملک میں کالے قانون لائے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی بھی بل سے متعلق اس گناہ میں شامل ہے۔
آغا رفیع اللّٰہ نے کہا کہ پیکا ترمیمی بل میں سزائیں زیادہ ہیں، پیکا ترمیمی بل کے حق میں ہوں، فیک نیوز سے جھگڑے ہو رہے ہیں لوگ قتل ہو رہے ہیں۔
اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد کمیٹی کے حکومتی ارکان نے بل جلد بازی میں منظور کر لیا۔