رکنِ سندھ اسمبلی، پی پی رہنما ہیر سوہو نے کہا ہے کہ سندھ میں سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، سندھ میں گیس ہے لیکن گھروں میں نہیں ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران رکنِ پیپلز پارٹی ہیر سوہو نے تحریکِ التواء پیش کر دی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 50 فیصد گیس استعمال ہو رہی ہے، سندھ کا گیس استعمال 38 فیصد ہے لیکن ہمیں پھر بھی نہیں ملتی۔
ہیرسوہو نے یہ بھی کہا کہ دن بھر گیس کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے، انڈسٹریز تباہ ہو رہی ہیں، گھروں میں بھی گیس نہیں، کھانا بھی نہیں بن پاتا ہے، کھانا باہر سے لانا پڑتا ہے جس سے مالی بوجھ بڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب رکنِ جماعتِ اسلامی محمد فاروق نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریکِ التواء کی میں حمایت کرتا ہوں، سوئی گیس جہاں سے نکلتی ہے وہاں کے لوگوں کا حق ہے، بڑی بڑی بسیں سی این جی پر چل رہی ہیں۔
رکنِ ایم کیو ایم راشد خان نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ سے سندھ کی عوام تنگ آ گئے ہیں، گیس نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹریز بند ہو رہی ہیں، اس سلسلے میں وزیرِ اعلیٰ کو وزیرِاعظم سے بات کرنی چاہیے۔
محمد راشد خان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سلنڈر کے باعث جو اموات ہوں گی ان کا ذمے دار کون ہے؟
یاد رہے کہ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے پنجاب اور سندھ میں تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔
حیدرآباد میں پساکھی آئل فیلڈ میں پہلی بار ملٹی فزیو کیمیکل اسٹیملیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔