لاہور(خبرنگار)محکمہ ہائیر ایجوکیشن پنجاب کالج پرنسپلز کی تعیناتی میں اپنے ہی وضع کردہ شرائط کی خلاف ورزی کرنے لگا، جبکہ میرٹ لسٹوں میںبھی تضادا ت سامنے آگئے ۔ محکمہ نے پرنسپل کی خالی سیٹوں کے لئے درخواستوں کی طلبی کے وقت شرط رکھی تھی کہ پہلے سے تعنیات پرنسپلز او رافسر درخواست نہیں دے سکتے ۔تاہم سرکاری کالجز کے بہت سےموجودہ سربراہوں نے بڑی اور من پسند سیٹوںکے لیے درخواستیں دے ڈالیں جبکہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ بھی کر لیا۔چند روز قبل ہی لاہور جیسے بڑے شہر میں تعینات ہونیوالے پرنسپلز کو دیگر شہروں میںپرنسپل لگنے کے لیے شارٹ لسٹ بھی کر لیا گیا۔ ۔ جبکہ موصول ہونیوالی دستاویزات کے مطابق پرنسپل کی تعیناتی کے لیےکالج کی سطح پر میرٹ لسٹ بناتے ہوئے نمبروں میں تضادات سامنے آئے ہیں امیدواران کے مطابق جب آن لائن پورٹل پر درخواست دی تھی اس وقت وہ میرٹ پر تھے مگر جب انٹرویو کا مرحلہ آیا تھا تو وہ شارت لسٹ ہی نہیںہوئے۔امیدواران نے چیف منسٹر پنجاب مریم نواز اور ہائیر ایجوکیشن کے منسٹر سے اس سلسلہ میں نوٹس لینے کی اپیل بھی کی ہے ۔ واضح رہے محکمہ ہائیر ایجوکیشن لاہور ڈویژن میں تعیناتی کے آرڈزکر چکا ہے ۔مگر ان میں بہت سے افسروں کو دوسرے اضلاع کے لئے بھی شارٹ لسٹ کیا گیا ہے ۔جو ان کی دوسری یا تیسری ترجیح میں شامل تھے ۔ اس بارے میں محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے حکام نے کہا ہے کہ پرنسپلز کی تعیناتی میرٹ پر کی جائے گی۔